انبیا کو بھی اجل آنی ہے۔ امام احمد رضا خان بریلوی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر : احمد رضا خان بریلوی

کتاب : حدائق بخشش ۔ حصہ دوم


نعتِ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

(غزل قطعہ بند)

انبیا کو بھی اجل آنی ہے

مگر ایسی کہ فقط آنی ہے


پھر اُسی آن کے بعد اُن کی حیات

مثل سابق و ہی جسمانی ہے


روح تو سب کی ہے زندہ ان کا

جسم پر نور بھی روحانی ہے


اوروں کی روح ہو کتنی ہی لطیف

اُن کے اجسام کی کب ثانی ہے


پاؤں جس خاک پہ رکھ دیں وہ بھی

روح ہے پاک ہے نورانی ہے


اس کی ازواج کو جائز ہے نکاح

اس کا ترکہ بٹے جو فانی ہے


یہ ہیں حَیّ ابدی ان کو رضؔا

صدق وعدہ کی قضا مانی ہے


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

لحد میں عشقِ رُخِ شہ کا داغ لے کے چلے | | انبیا کو بھی اجل آنی ہے | واہ کیا جود و کرم ہے شہِ بطحا تیرا

احمد رضا خان بریلوی | حدائق بخشش