اسی رحمت خاص کی آرزو ہے اسی اک نظر کا یہ دل ہے سوالی ۔ حسن اکبر کمال

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: حسن اکبر کمال

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اُسی رحمت خاص کی آرزو ہے، اُسی اک نظر کا یہ دل ہے سوالی

وہ پَل بھر میں کایا پلٹ دینے والی، وہ ماٹی کو سونا بنادینے والی


جھلستی ہوئی ریت پر لیٹ کر بھی وہ صبر بلالی، وہ شانِ بلالی

نبی سے محبت کا یہ معجزہ تھا کہ تپتی زمیں پر بھی جنت بنالی


ملا کر دو ہاتھ میں نے بنایا، وہ کشکول جب سوئے مولا بڑھایا

وسیلے سے سرکار کے میں نے مانگا، تو رکھتا خدا کیسے کشکول خالی


کسی غم نے آکے جو در کھٹکھٹایا، کسی بھی مصیبت نے آکر ستایا

غلاموں نے ان کے بَلا ایسے ٹالی، کہ نعتِ پیمبر کی محفل سجائی


ثنائے نبی میں نے لکھی ہے جب سے، نہ آگے بڑھے لفظ حدِ ادب سے

غلامی کے اظہار کا یہ سلیقہ بزرگوں سے سیکھا، انہی سے دعا لی


زمین آپ سے لی یہ اقبال میں نے کہ رب نے عظیم آپ کو تھا بنایا

بڑا مرتبہ نعت گوئی سے پایا، بجا ہے کہ آپ سعدی نہ حالی


کمال ایسی آنکھیں مجھ کو دے دے، زمان ومکاں جن کے آگے نہ آئیں

جہاں بھی رہوں میں، نظارا کروں میں، رہے سامنے ان کے روضے کی جالی