ایسا کوئی محبوب نہ ہوگا، نہ کہیں ہے ۔ اعظم چشتی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: اعظم چشتی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ایسا کوئی محبوب نہ ہوگا، نہ کہیں ہے

بیٹھا ہے چٹائی پہ مگر عرش نشیں ہے


ملتا نہیں کیا کیا دو جہاں کو ترے در سے

اک لفظ نہیں ہے کہ ترے لب پہ نہیں ہے


ہیں تیرے ہوا خواہوں میں مرسل بھی، نبی بھی

کونین ترے زیرِ اثر، زیرِ نگیں ہے


تو چاہے تو ہر شب ہو مثالِ شبِ اسریٰ

تیرے لیے دو چار قدم عرشِ بریں ہے


ہر اک کو میسر کہاں اُس در کی غلامی

اُس در کا تو دربان بھی جبریل امیں ہے


رُکتے ہیں یہیں آ کے قدم اہلِ نظر کے

اس کوچے سے آگے نہ زماں ہے، نہ زمیں ہے


اے شاہِ زمن! اب تو زیارت کا شرف دے

بے چین ہیں آنکھیں مری، بے تاب جبیں ہے


دل گریہ کناں اور نظر سوئے مدینہ

اعظم ترا اندازِ طلب کتنا حسیں ہے

نعت خوانوں کی آواز میں پذیرائی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

| محمد اعظم چشتی کی آواز میں

| سید فصیح الدین سہروردی کی آواز میں

| خالد حسنین خالد کی آواز میں