عباس بن عبد المطلب
آپ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چچا تھا اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ سے محبت فرماتے تھے اور آپ کو اپنے والد کی مانند ہی قرار دیتے تھے ۔ عباس بن عبدالمطب کے دس بیٹے تھے جن میں سے سب بڑے کا نام "فضل" تھا اور اسی حوالے سے آپ نے اپنی کنیت "ابو فضل " اختیار کی ۔ اور آپ کی زوجہ "ام الفضل کے نام سے معروف ہوئیں ۔
آپ دور جاہلیت میں "خانہ کعبہ کے خدمت گار تھے ۔ وہاں ادب و احترام کا خیال رکھتے ۔ نہ کسی کو گالی گلوچ کی اجازت دیتے نہ ہی برے الفاظ کی [1]
سیرت نگاروں کے کے نزدیک آپ ہجرت مدینہ سے پہلے ہی اسلام لا چکے تھے لیکن اسے پوشید رکھا گیا ۔ آپ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ سلم کو مکہ مکرمہ کی خبریں دیا کرتے تھے ۔ جب لشکر اسلام فتح مکہ کے لیے روانہ ہوا تو آپ کو اس کی خبر تھی اور آپ راستے ہی میں اہل وعیال کے ساتھ لشکر کے ساتھ مل گئے ۔ اہل و عیال تو مدینہ روانہ کر دیے گئے اور آپ لشکر کے ساتھ چل دیے ۔ [2]
آپ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اجازت لے کر نعتیں کہیں ۔
نمونہ کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
من قبلھا طبتَ فی الظلال وفی
مستودعٍ حیث یخصف الورق
ثم ھبطت البلاد لا بشر
أنت ولا مضغۃ ولا علق [3]
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
بی بی آمنہ | حلیمہ سعدیہ | شیما بنت حارث | اروی بنت عبد المطلب | عاتکتہ بنت عبد المطلب | صفیہ بنت عبد المطلب | ام ایمن | فاطمہ زاہرہ |ورقہ بن نوفل | عبد المطلب | عباس بن عبدالمطلب | ابو طالب |ابوبکرصدیق | علی بن طالب | حسان بن ثابت | کعب بن زہیر | ابوسفیان بن حارث | تبان اسعد بن کلیکرب
حواشی و حوالہ جات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
- ↑ پروفیسر مجاہد احمد، عباس بن عبد المطلب اور نعتیہ شاعری ، سہ ماہی مدحت، لاہور ، شمارہ نمبر 5-6-7، ص: 112>
- ↑ پروفیسر مجاہد احمد بحوالہ المدارج النبوت ، شاہ عبد الحق دہلوی 568/2
- ↑ علامہ نور بخشش توکلی کی العمدۃ فی شرح البردہ کی اہمیت ،- ڈاکٹر اشفاق جلالی