صارف 106.216.252.45 کی شراکتیں
نعت کائنات سے
برائے 106.216.252.45 تبادلۂ خیال نوشتۂ پابندی نوشتہ جات
14 جولائی 2024ء
- 10:5610:56، 14 جولائی 2024ء فرق تاریخچہ +1,042 مشاہد رضوی کی حمدیہ و نعتیہ شاعری ←حمدیہ و نعتیہ شاعری
- 10:5210:52، 14 جولائی 2024ء فرق تاریخچہ +1 سارے عالم پر رواں ہے شاہِ کوثر کا جمال کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں موجودہ نسخہ
- 10:5110:51، 14 جولائی 2024ء فرق تاریخچہ +1,292 نیا .. سارے عالم پر رواں ہے شاہِ کوثر کا جمال «شاعر: مشاہد رضوی ==={{نعت }}=== سارے عالم پر رواں ہے شاہِ کوثر کا جمال اس لیے چاروں طرف ہے سبز منظر کا جمال روشنی ہی روشنی پھیلی مرے افکار میں قلب و جاں رکھتا ہے روشن نعتِ سرور کا جمال رنگ خوشبو تازگی نے مجھ کو تازہ دم کیا جب تصور میں سمایا نعلِ...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا
- 10:4610:46، 14 جولائی 2024ء فرق تاریخچہ −346 Owais Raza Qadri کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں موجودہ نسخہ ٹیگ: دستی ردِّ ترمیم
- 10:4610:46، 14 جولائی 2024ء فرق تاریخچہ −70 Owais Raza Qadri کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
- 10:4410:44، 14 جولائی 2024ء فرق تاریخچہ +416 Owais Raza Qadri کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
- 10:4010:40، 14 جولائی 2024ء فرق تاریخچہ +1,412 نیا .. جدھر بھی دیکھیے خیرالوریٰ کا چرچا ہے «شاعر: مشاہد رضوی ==={{نعت }}=== جدھر بھی دیکھیے خیرالوریٰ کا چرچا ہے زمیں سے تا بہ فلک مصطفیٰ کا چرچا ہے انھیں کے نور کی رخشندگی ہے عالم میں ہر اک طرف مرے نورِ خدا کا چرچا ہے سخاوتوں کی حسیں کائنات میں ہردم تمام خلق کے حاجت روا کا چرچا ہے یتیمو...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا موجودہ نسخہ
- 10:3810:38، 14 جولائی 2024ء فرق تاریخچہ +1,164 نیا .. موسمِ گل ہو کوہِ صحرا ہو «شاعر: مشاہد رضوی ==={{نعت }}=== موسمِ گل ہو کوہِ صحرا ہو ہر نَفَس مصطفیٰ کا چرچا ہو دور دنیا کے غم سے ہوجاؤں ان کی الفت کا دل پہ پہرا ہو رب نے اپنا کیا جنھیں نائب کیوں نہ ہر شَے پہ ان کا قبضہ ہو جگمگا اٹّھوں میں دُرودوں سے راستہ زندگی کا نکھرا ہ...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا موجودہ نسخہ
- 10:3710:37، 14 جولائی 2024ء فرق تاریخچہ −2 دل سے جو محوِ نعتِ سرور تھا ←{{نعت }} موجودہ نسخہ
- 10:3710:37، 14 جولائی 2024ء فرق تاریخچہ +1,160 نیا .. دل سے جو محوِ نعتِ سرور تھا «شاعر: مشاہد رضوی ==={{نعت }}=== دل سے جو محوِ نعتِ سرور تھا وا اسی پر فلاح کا در تھا مصطفیٰ کا پسینۂ اطہر خوشبوے مشک سے فزوں تر تھا یوں مساوات کا چلن بخشا کوئی ادنیٰ نہ کوئی برتر تھا ان کی آمد سے مٹ گیا یکسر دہر میں جو بھی فتنہ و شر تھا بن کے اب...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا