اربعینِ مدحت

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


اربعینِ مدحت ۔ مشاہد رضوی کا نعتیہ شعری مجموعہ ہے ، اس مجموعے کے تمام تر کلام ماہِ رمضان المبارک 1443ھ میں لکھے گئے ہیں ۔ اس مجموعے پر مشہور شاعر و ادیب علی صابر رضوی نے اپنے تاثرات کا ظہار کیا ہے۔


اربعینِ مدحت میں شامل پیش لفظ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

یہ شرف بڑا شرف ہے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

یہ شرف بڑا شرف ہے

الحمد للہ رب العالمین والصلوٰۃ والسلام علیٰ سید الانبیاء والمرسلین

امسال ماہِ رمضان المبارک 1443ھ اپنے ساتھ بے پناہ برکتیں اور رحمتیں لے کر آیا، یوں تواس ماہِ مقدس کا ایک ایک لمحہ رحمت و نور میں ڈوبا ہوتا ہے، لیکن سالِ رواں مجھ گنہگار پر اللہ کریم جل شانہٗ کا بے حد فضل اور آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بے حدرحمتیں کچھ اس شان سے جلوہ گر ہوئیں کہ ماہِ صیام میں ہر ہر دن نئے نئے نعتیہ کلام عطا ہوئے اور تیسویں روزے تک 40 ؍نعتیں مکمل ہوگئیں۔ اشعار میں روایتی نعتیہ مضامین کے جلو میں سیرت الرسول ﷺ کی جلوہ گری بھی جابجا ہوتی رہی۔ رب تبارک و تعالیٰ کا احسانِ عظیم رہا کہ کچھ نئی ردیفیں اور قوافی بھی ملتے رہے۔ قرآنی آیات اور احادیث ِ نبویہ علیہ السلام کے مطالعے سے کارگاہِ فکر میں جو روشنی ملتی رہی وہ اشعار کی صورت میں ڈھلتے رہے۔ جملہ کلام ’’ اربعینِ مدحت‘‘ کے نام سے یکجا کرتے ہوئے پی ڈی ایف کی شکل میں آپ حضرات کے خوانِ مطالعہ پر سجایا جارہا ہے۔ اس مجموعے میں ایک نظم ’’ استقبالِ رمضان‘‘- ایک ’’مناجات ‘‘ اور ایک نعت بموقع روزِ عید’’ ضیاے نعت سے روشن جمال عید کا ہے‘‘ بھی شامل کی گئی ہے۔

سجدۂ شکر اُس خالقِ کائنات کے لیے جس نے ذوقِ ثنا بخشا، لاکھوں درود و سلام مصطفیٰ جانِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم پر کہ جن کی مدحت سرائی خود رب کائنات کو محبوب اور پسندیدہ ہے۔ میرے احبابِ گرامی مفتی توفیق احسن برکاتی، مولانا احمد رضافہرقادری المعروف ارفق پورنپوری، عطاء الرحمٰن اشرفی، محمد عامر برکاتی ( البرکات مینس وئیر)اور بالخصوص محب مکرم مولانا حافظ واصف رضا واصف مصباحی کی خدمت میں ہدیۂ تشکر پیش کرتا ہوں کہ ان حضرات کی پیہم حوصلہ افزائی مجھے جِلا بخشتی رہتی ہے۔’’ نعت ورثہ‘‘کے روحِ رواں جناب علی صابر رضوی ( پاکستان) کا خصوصی طور پر شکر گزار ہوں کہ انھوں نے ’’اربعینِ مدحت‘‘ پر اپنی عدیم الفرصتی کے باوجود ایک حوصلہ بخش گراں قدر تاثر سے نوازا۔ اسی طرح مفتی سید شہبازاصدق ( ساؤتھ افریقہ) ، مفتی نواز اعظمی مصباحی ( گھوسی)، نعیم سلیم سر بھی میرے شکریے کے مستحق ہیں کہ انھوں نے بھی اپنی قیمتی راے عطا کی۔علاوہ ازیں سماجی رابطوں کی ویب سائٹس فیس بک اور واٹس ایپ کے ذریعے ہزاروں محبین نے مبارک بادیوں اور دعاؤں کے پیغامات ارسال کیے راقم ان سب کے لیے بھی ہدیۂ امتنان پیش کرتے ہوئے دعا گو ہے کہ رب کریم میرے جملہ احباب کو سلامت رکھے ، شاد و آباد رکھے اور ’’اربعینِ مدحت‘‘ کو شرفِ قبول عطا فرماتے ہوئے اسی طرح تادمِ زیست اپنے حبیبِ لبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح و ثنا میں مصروف و مشغول رکھے، مدینہ منورہ میں موت اور جنت البقیع میں مدفن بخشے، آمین بجاہ النبی الامین الاشرف الافضل النجیب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وصحبہ وبارک وسلم

محمدحسین مشاہد رضوی

۳؍ شوال المکرم 1443ھ / 5؍ مئی 2022ء بروز جمعرات

اربعینِ مدحت میں شامل مقدمہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اربعینِ مدحت: خوب صورت نعوت کاگلدستہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

علی صابر رضوی ،پاکستان

گر چلیں سنت ِپیمبر پر

سارا عالم ہمارا شیدا ہو

مشاہد رضوی (انڈیا)کا یہ شعر نعت کے ذریعےسیرت الرسول ﷺکو عصری المیوں سے نکلنے کی راہ دکھاتا ہے۔ نعت میں عصری حسیت کو پرونا اور انسانوں کو دوبارہ سے فیضانِ رسالت سے جوڑنے کی کاوش معدودے چند افراد میں نظر آتی ہے اور مشاہد رضوی ان گنے چنے افراد میں سے ایک ہیں۔رمضان 1443ہجری میں انھوں نے جو نعوت کہیں ان کا سرسری مطالعہ بھی اس نتیجے پر پہنچانے میں معاون ہوتا ہے کہمشاہد رضوی کی نعت ’حدائقِ بخشش‘ کے تتبع میں سفر کر رہی ہے۔ان کے یہاں داخلی کیفیت کو چشمۂ سیرت سے سیراب کرنے کی امنگ اور خارجی عوامل کو نسبت ِرسالت سے مستفیض کرنے کی تمنا اس شدت سے ہے کہ ہر ہر شعر جذب و کیف سے لبریز محسوس ہوتا ہے۔ یعنی فکری سطح پر مشاہد رضوی کا کلام ان کے رفیع الذہن ہونے کی گواہی دیتا ہے۔ لیکن جہاں تک فنی محاسن کا تعلق ہے وہ مصرع کی ساخت میں آیاتِ قرآنی اور احادیث ِنبوی کو پرو کر تلمیح و تلمیع کا ایسا امتزاج بناتے ہیں جس میں صنائع بدائع کا حسن بھی جھلکتا ہے اور نیاز مندی کے رنگ بھی اپنی بہار دکھاتے ہیں۔

ایک اور چیز جو مشاہد رضوی کو ممتاز کرتی ہے وہ ہمہ دم کیفیت ِنعت گوئی میں رہنا ہے۔ نعت ورثہ پر شبِ درود کے ہر مصرع کو انھوں نے سب سے پہلے وقت دیا اور عمدہ اشعار کہنے کی بھرپور کوشش کی۔ کیفیت ِنعت گوئی میں رہنا ایک ایسا اختصاص ہے جو رمضان میں عود کر آیا اور ہمیں’’اربعینِ مدحت ‘‘کی صورت میں خوب صورت نعوت کا گلدستہ پڑھنے کو ملا ۔اس سے ایک طرف اربعین جمع کرنے کا فیض ملا تو دوسری طرف اسے مکمل مدحت کے تناظر میں اردو نعت کی صورت میں پیش کر کے مشاہد رضوی نے ایک نئے عمل کی بنیاد رکھی ہے جو ہر طرح سے لائقِ تحسین و تقلید ہے۔

مشاہد رضوی نے اگر اپنے فکر و فن میں تجرید اور مرصع گوئی کو شامل کر لیا تو اردو ادب کو ایک اچھا نعت گو پھر سے میسر آنے کے بھرپور امکانات ہیں۔ مشاہدؔوہ نعت گو ہیں جن کے یہاں عقیدت بھی ہے اور شریعت بھی۔ محبت بھی ہے اور احتیاط بھی۔ فنا ہونے کی تمنا بھی اور مقام رسالت کا ادراک بھی ۔ اس کے ساتھ ساتھ ان کے یہاں نعت علمی قدر کے طور پر بھی سامنے آتی ہے ، اللہ کریم سے دعا ہے کہ مشاہد رضوی کا یہ سفر کامیابیوں سے ہم کنار ہو اور’’ اربعینِ مدحت‘‘ ان کے لیے فوز و فلاحِ دارین کا ذریعہ بنے، آمین

اربعین کا مسودہ پڑھتے ہوئے میں نے کئی اشعار کو نشان زد کیا لیکن میرا یقین ہے کہ آج کا قاری جمالیاتی اعتبار سے بہت بالغ نظر ہے اس لیے انتخاب بھی آپ کی بالغ نظری کی نذر کرتا ہوں۔

علی صابر رضوی ،پاکستان

۲؍ شوال المکرم 1443ھ / 4؍ مئی 2022ء بروز بدھ

پی ڈی ایف کاربط[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مشاہد رضوی | لمعاتِ بخشش | مشکوٰۃِ بخشش | تشطیراتِ بخشش | نسیمِ صبحِ نور | فصلِ بہار | اربعینِ کرم