مرزا دبیر
مرزا دبیر اہم مرثیہ گو شاعر ہیں ۔
مرزا سلامت علی دبیر اردو کےان نامور شعراء میں سے تھےجنہوں نے مرثیہ نگاری کو ایک نئی جدت اور خوبصورتی سے نوازا۔ آپ کو میر انیس کے ساتھ مرثیہ نگاری کا موجد اور بانی کہا جاتا ہے۔
مرزا دبیر 29 اگست 1803ء کو دلی میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے بچپن میں ہی محرم کی مجالس میں مرثیے پڑہنے شروع کر دیئے تھے۔ انہوں نے میر مظفر ضمیر کی شاگردی میں شاعری کا آغاز کیا۔ دبیر اپنے زمانے کے بہت بڑے دانشور بھی تھے۔انہوں نے دہلی سے لکھنّو کی طرف ہجرت کی جہاں انہیں مرثیہ نگاری پر ذیادہ بہتر کام کرنے کا ماحول دستیاب ہوا۔
آپ کے چند مشہور مرثیے:
1۔ کس شیر کی آمد ہے کہ رن کانپ رہا ہے۔
2۔ دست ِخدا کا قوتِ بازو حسینؑ ہیں۔
3۔ جب چلے یثرب سے ثبت مصطفٰےؐؐ سوئے عراق۔
4۔ بلقیس پاسبان ہے، یہ کس کی جناب ہے۔
5۔ پیدا شعاع مہر کی مقراض جب ہوئی۔
اگرچہ مرزا دبیر کی وجہ شہرت مرثیہ نگاری تھی لیکن انہوں نے شاعری کی دوسری اصناف پر بھی بہت کام کیا جس میں سلام، رباعی، قطعات اور غزلیات بھی شامل ہیں۔ آپ کی غزلوں کا اسلوب مرزا غالب سے ملتا جلتا ہے۔ <ref> بشکریہ عقیل عباس جعفری، کراچی <ref>
نعتیہ شاعری
غیر منقوط شاعری
مرزا دبیر کا غیر منقوط شاعری میں تخلص عطارد تھا۔ اُ نکے غیر منقوط دیوان طالعء مہر میں 568 اشعار میں سے چند اشعار
رباعی
آرام دلِ حرم کا معدوم ہوا
کم عصر کا حالِ مرگ معلوم ہوا
دودھ اُگلا لہو ڈالا کھا کر سہم
اور سرد وہ معصوم کا معصوم ہوا
سلام
مسطور اگر کمال ہو سروِ امام کا
دبیر کی نعتیہ شاعری پر مضامین
وفات
مرزا دبیر کا انتقال6 مارچ 1875ء لکھنّو میں ہوا۔
مزید دیکھیے
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
نعت کائنات پر نئی شخصیات | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
|
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
گذشتہ ماہ زیادہ پڑھے جانے والے موضوعات | |
---|---|