"مصطفیٰ رضا نوری" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 9: سطر 9:
===حالاتِ زندگی===
===حالاتِ زندگی===


تم نے ہرذرے میں برپا کر دیے طوفان شوق


اک تبسم اس قدر جلووں کی طغیانی کے ساتھ
مفتی اعظم ہند مولانا مصطفیٰ رضا نوری بریلوی کیا تھے ، اور کیا ہیں ، یہ نہ ہم جان سکتے ہیں اور نہ ہماری فہم وادراک اسے حیطہ تحریر میں لاسکتی ہے ، پھر بھی آج تک ان پر لکھنے والوں نے لکھا ہر ہر زاویے سے لکھا ، زندگی کے تمام گوشوں پرقلم اٹھایا ، اب بھی لکھتے ہیں اور قیامت تک لکھتے رہیں گے ، میں نے بھی اپنی سعادت سمجھ کر مرشد کی ذات ماہتاب صفت کی بلا خیز کر نوں کو حصارتحریر میں قید کرنا چاہا ہے ، مفتی اعظم بلا شبہہ اس عہد کی ایک ایسی نادرالوجود ہستی کا نام ہے ، جس کی ہر جان اسیر محبت ، ہر روح سرشار عقیدت ، ہر زبان مدح و ثنا میں زمزمہ سنج ، انہیں کی بزم گاہ ناز میں خوشبوے الفت و عقیدت اور التہاب جذبہ کے رنگ و بو سے معمور لفظوں کے گلاب اور آرزووں کے خوشنمادیپ لیے حاضرہوں ، میرے قلم کی مژگاں پر چمکتے کچھ موتی تھے، جنہیں تحریر کی لڑی میں پرودیا ہے ۔ورنہ میری کہاں بساط کہ میں ایک کامل ترین ہستی کی رونمائی کروں اور اس کی ذات نور صفت کو قید تحریر میں لائوں ،… سینۂ قرطاس پر ابھرے یہ کو ہسار عقیدت ، جن کی آغوش سے نکلتے آبشار عرفاں کی اگر کچھ چھینٹیں اس سنگ بے مایہ پر بھی پڑگئیں تو پھر اس کی قسمت چمک اٹھے ، انہی امید اور آرزووں سے بوجھل ہو کر سطروں کے چند نقوش ابھرآئے ہیں ۔  ع
مرے دل میں وہ یوں سمائے جاتے ہیں


=== مشہور کلام ===
=== مشہور کلام ===

نسخہ بمطابق 14:13، 18 اکتوبر 2017ء


حالاتِ زندگی

تم نے ہرذرے میں برپا کر دیے طوفان شوق

اک تبسم اس قدر جلووں کی طغیانی کے ساتھ

مفتی اعظم ہند مولانا مصطفیٰ رضا نوری بریلوی کیا تھے ، اور کیا ہیں ، یہ نہ ہم جان سکتے ہیں اور نہ ہماری فہم وادراک اسے حیطہ تحریر میں لاسکتی ہے ، پھر بھی آج تک ان پر لکھنے والوں نے لکھا ہر ہر زاویے سے لکھا ، زندگی کے تمام گوشوں پرقلم اٹھایا ، اب بھی لکھتے ہیں اور قیامت تک لکھتے رہیں گے ، میں نے بھی اپنی سعادت سمجھ کر مرشد کی ذات ماہتاب صفت کی بلا خیز کر نوں کو حصارتحریر میں قید کرنا چاہا ہے ، مفتی اعظم بلا شبہہ اس عہد کی ایک ایسی نادرالوجود ہستی کا نام ہے ، جس کی ہر جان اسیر محبت ، ہر روح سرشار عقیدت ، ہر زبان مدح و ثنا میں زمزمہ سنج ، انہیں کی بزم گاہ ناز میں خوشبوے الفت و عقیدت اور التہاب جذبہ کے رنگ و بو سے معمور لفظوں کے گلاب اور آرزووں کے خوشنمادیپ لیے حاضرہوں ، میرے قلم کی مژگاں پر چمکتے کچھ موتی تھے، جنہیں تحریر کی لڑی میں پرودیا ہے ۔ورنہ میری کہاں بساط کہ میں ایک کامل ترین ہستی کی رونمائی کروں اور اس کی ذات نور صفت کو قید تحریر میں لائوں ،… سینۂ قرطاس پر ابھرے یہ کو ہسار عقیدت ، جن کی آغوش سے نکلتے آبشار عرفاں کی اگر کچھ چھینٹیں اس سنگ بے مایہ پر بھی پڑگئیں تو پھر اس کی قسمت چمک اٹھے ، انہی امید اور آرزووں سے بوجھل ہو کر سطروں کے چند نقوش ابھرآئے ہیں ۔ ع

مرے دل میں وہ یوں سمائے جاتے ہیں

مشہور کلام


مزید دیکھیے

اقبال عظیم | بیدم شاہ وارثی | حفیظ جالندھری | خالد محمود خالد | ریاض الدین سہروردی | عبدالستار نیازی | کوثر بریلوی | نصیر الدین نصیر | منور بدایونی | مصطفیٰ رضا نوری | محمد علی ظہوری | محمد بخش مسلم | محمد الیاس قادری | صبیح رحمانی | قاسم جہانگیری | یوسف قدیری | قمر انجم | سید ناصر چشتی | صائم چشتی | وقار احمد صدیقی | شکیل بدایونی | ساغر صدیقی | حامد لکھنوی | حبیب پینٹر