"شکیل بدایونی" کے نسخوں کے درمیان فرق
ADMIN (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
ADMIN (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
[[ملف:Shakeel Badayuni.jpg|link=شکیل بدایونی]] | |||
{{ بسم اللہ }} | {{ بسم اللہ }} | ||
سطر 4: | سطر 6: | ||
[[زمرہ: نعت گو شعراء]] | [[زمرہ: نعت گو شعراء]] | ||
شکیل بدایونی [[3 اگست]] [[1916]]کو اتر پردیش کے ایک علمی خاندان میں پیدا ہوئے ۔ | |||
راولپنڈی / اسلام آبا د کی ایک بہت فعال شاعر [[رحمان حفیظ ]] شکیل بدایونی کے سفرِ شاعری کا مختصر حال ان الفاظ میں بیان کرتے ہیں | راولپنڈی / اسلام آبا د کی ایک بہت فعال شاعر [[رحمان حفیظ ]] شکیل بدایونی کے سفرِ شاعری کا مختصر حال ان الفاظ میں بیان کرتے ہیں | ||
سطر 10: | سطر 14: | ||
شکیل بدایونی کا انتخاب کلام | شکیل بدایونی کا انتخاب کلام | ||
( رحمان حفیظ) | ( رحمان حفیظ) | ||
شکیل بدایونی بچپن سے موزوں طبع تھے، [[جگر مرادآبادی]] کے توسط سے 1944 میں مو سیقار نوشاد کی فلم " درد" کے گیت لکھے اور پھر زندگی اسی کام میں گزار دی۔ساتھ ساتھ غزل اور دیگر اصناف سخن میں طبع آزمائی جاری رکھی تاہم ترقی پسند تحریک کے اثرات کےباعث ادبی دنیا میں انہیں کوئی خاص مقام نہیں مل پایا لیکن آج بھی وہ اپنی نسل کے مقبول ترین شعرا میں شمار ہوتے ہیں۔" جب پیار کیا تو ڈرنا کیا" اور " چودھویں کا چاند ہو یا آفتاب ہو" جیسے نغمات انہیں ہمیشہ زندہ رکھیں گے۔ہندوستانی حکومت نے انہیں گیت کارِ اعظم کے خطاب سے بھی نوازا۔ انہوں نے اپنی آپ بیتی 1969 میں لکھی جو 2014 میں شائع ہوئی ۔۔ | |||
ان کے 5 شعری مجموعے نغمہ فردوس ، صنم و حرم ، رعنائیاں ، رنگینیاں ، شبستاں شائع ہوئے اور کلیات شکیل کی اشاعت بھی ان کی زندگی میں ہو گئی تھی ۔ بد قسمتی سے اب ان کی قبرکا کوئی نشان باقی نہیں ہے ۔ <ref> [https://www.facebook.com/groups/inhiraaf/permalink/2221068944586796/ انحراف ادبی فورم ] </ref> | ان کے 5 شعری مجموعے نغمہ فردوس ، صنم و حرم ، رعنائیاں ، رنگینیاں ، شبستاں شائع ہوئے اور کلیات شکیل کی اشاعت بھی ان کی زندگی میں ہو گئی تھی ۔ بد قسمتی سے اب ان کی قبرکا کوئی نشان باقی نہیں ہے ۔ <ref> [https://www.facebook.com/groups/inhiraaf/permalink/2221068944586796/ انحراف ادبی فورم ] </ref> |
نسخہ بمطابق 08:28، 12 جنوری 2018ء
شکیل بدایونی 3 اگست 1916کو اتر پردیش کے ایک علمی خاندان میں پیدا ہوئے ۔
راولپنڈی / اسلام آبا د کی ایک بہت فعال شاعر رحمان حفیظ شکیل بدایونی کے سفرِ شاعری کا مختصر حال ان الفاظ میں بیان کرتے ہیں
شکیل بدایونی کا انتخاب کلام ( رحمان حفیظ) شکیل بدایونی بچپن سے موزوں طبع تھے، جگر مرادآبادی کے توسط سے 1944 میں مو سیقار نوشاد کی فلم " درد" کے گیت لکھے اور پھر زندگی اسی کام میں گزار دی۔ساتھ ساتھ غزل اور دیگر اصناف سخن میں طبع آزمائی جاری رکھی تاہم ترقی پسند تحریک کے اثرات کےباعث ادبی دنیا میں انہیں کوئی خاص مقام نہیں مل پایا لیکن آج بھی وہ اپنی نسل کے مقبول ترین شعرا میں شمار ہوتے ہیں۔" جب پیار کیا تو ڈرنا کیا" اور " چودھویں کا چاند ہو یا آفتاب ہو" جیسے نغمات انہیں ہمیشہ زندہ رکھیں گے۔ہندوستانی حکومت نے انہیں گیت کارِ اعظم کے خطاب سے بھی نوازا۔ انہوں نے اپنی آپ بیتی 1969 میں لکھی جو 2014 میں شائع ہوئی ۔۔
ان کے 5 شعری مجموعے نغمہ فردوس ، صنم و حرم ، رعنائیاں ، رنگینیاں ، شبستاں شائع ہوئے اور کلیات شکیل کی اشاعت بھی ان کی زندگی میں ہو گئی تھی ۔ بد قسمتی سے اب ان کی قبرکا کوئی نشان باقی نہیں ہے ۔ [1]
مشہور کلام
مزید دیکھیے
اقبال عظیم | بیدم شاہ وارثی | حفیظ جالندھری | خالد محمود خالد | ریاض سہروردی | عبدالستار نیازی | کوثر بریلوی | نصیر الدین نصیر | منور بدایونی | مصطفیٰ رضا نوری | محمد علی ظہوری | محمد بخش مسلم | محمد الیاس قادری | صبیح رحمانی | قاسم جہانگیری | یوسف قدیری | قمر انجم | سید ناصر چشتی | صائم چشتی | وقار احمد صدیقی | شکیل بدایونی | ساغر صدیقی | حامد لکھنوی | حبیب پینٹر