اعظم چشتی
فائل:Frame Master azamg (2).pngv
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
تحقیق و تحریر : صابر نائب
محمد اعظم چشتی 15 مارچ 1921 کو پیدا ہوئے اور 31 جولائی 1993 کو وصال پایا ۔ قائد اعظم سے لیکر ضیا الحق تک کے ایوان صدارت و وزارت کے پسندیدہ نعت خواں رہے ۔
محمد اعظم چشتی ایک صوفی ، بزرگ درویش عالم دین مولوی محمد دین چشتی کے گھر پیدا ہوئے ۔ جو عربی اور فارسی کے ماہر تھے اور گھر میں عربی اور [[:زمرہ: فارسی b| ففارسی] ایسے سمجھی جاتی تھی جیسے مادری زبان ہو ۔ والدہ بھی عالمہ فاضلہ قاریہ اور حافظہ تھیں ۔ یہی فیضان تھا جس نے اعظم چشتی کو 13 سال کی عمر میں "گلستان" "بوستان" [1] کا حافظ بنا دیا ۔ اعظم چشتی کو حسان [2] نعت کہنا بے جا نہ ہوگا کہ سر wو فکر دونوں سے ودیعت کیے گئے ۔ نعت خوانی کی vتو صفِ اول کے نعت خواں ٹھہرے اور نعت گوئی کی تو بہت سے شعرا نے ان پر رشک کیا ۔ شاعری میں صوفی غلام مصطفیِ تبسم کی صحبت اور تربیت حاصل رہی ۔ احمد ندیم قاسمی سے بھی قرب رہا۔ اور احمد ندیم قاسمی ہی کو پاکستان کا سب سے بڑانعت گو شاعر مانتے تھے ۔s
es |
|
سلسلہ طریقت[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
سلسلہ چشتیہ نظامی چکوڑی شریف ضلع گجرات حضرت پیر سید غلام سرور شاہ چکوڑوی جو پیر مہر علی شاہ صاحب کے خلیفہ تھے ۔ اعظم چشتی صاحب کو خلافت عطا ہوئی لیکن انہوں نے کسی کو مرید نہہں کیا ۔
نعت خوانی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
اعظم چشتی رواتی اور کلاسیکل رنگ کے بے مثال نعت خواں تھے ۔ ان کی خوانی کو سحر آج تک نہیں ٹوٹا ۔ پاکستان کے اولین نعت خوانوں میں سے ہونے کی وجہ سے پاکستان کے ہر خطے کے عاشقان ِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ان کی آواز سے شناسا ہیں ۔ اعظم چشتی جیسا سر اور لے کو سمجھنے والے نعت خوانوں میں سے تھے ۔ بلکہ سچ تو یہ ہے کہ ان کی تربیت ہی سر اور لے میں ہوئی ۔ استاد بڑے غلام علی خاں اور استاد برکت علی خان سے بہت گہرے مراسم تھے اور نہیں سے کسب ِ فیض حاصل کیا ۔
جب اعظم چشی گلشن نعت میں نمودار ہوئے تو یہ سرفراز پپا، جان محمد امرتسری ، اور بابا محمد علی جیسے بزرگ نعتوں کا آخری دور تھا ۔ اور پھر پاکستان میں نعت خوانی کے منظر نامے پر اعظم چشتی ایک لمبے عرصے کے لیے جلوہ افروز رہے ۔ اور پاکستان کا گوشہ گوشہ ان کی نعت خوانی سے مستفید ہوا۔
نعت خوانی پر آراء[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
خورشید احمد[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
خورشید احمد فرمایا کرتے تھے کہ مجھے کوئی نہیں جانتا تھا میں جو کچھ بھِی ہوں حضرت کی دعا ہے ۔ میں بچپن میں اعظم صاحب کو سنا کرتا تحا اور ان سے بہت متاثر تھا ۔ ملنے کی بہت حسرت تھی ۔ وہ موقع اس طرح ہوا کہ حیدر آباد میں ایک زمیندار کے گھر ایک سالانہ محفل ہوا کرتی تھی ۔ اور وہ تین لوگوں کو بلایا کرتے تھے ۔ مہدی حسن ، فریدہ خانم اور اعظم چشتی ۔ آغاز اعظم چشی کیا کرتے تھے اور پھر محفل موسیقی شروع ہو جاتی تھی ۔ کسی نہ کسی طرح مجھے اعظم چشتی کے سامنے دو اشعار پڑھنے کا موقع مل گیا ۔ بہت کم عمر اور کم ہنر تھا ۔ میں نے کیا سنایا ہوگا؟ جب محفل کا اختتام ہوا تو میں اعظم چشتی کی دست بوسی کے لیے انہیں ڈھونڈتا ہوا ان کے قریب پہنچ گیا ۔ تو انہوں نے مجھے گلے لگایا اور کہا کہ بیٹا نعت خوانی میں جیسی عزت اللہ نے مجھے دی ہے ۔ ویسی ہی عزت تمہیں بھی دے گا۔ اور پھر ایسا ہی ہوا
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659 |
مجمویہ ہائے کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
- غذائے روح (1944ء)نعتیں
- نیر اعظم (1970ء)نعتیں
- رنگ و بو (1953ء)نعتیں
- ا نیندرے پنجابی نعتیں
- معراج پنجابی نعتیں
نعت گوئی پر معاصرین کی آراِء[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
حفیظ تائب فرماتے ہیں کہ اعظم چشتی کا سب بڑا استاد ان کا اپنی طبع ہے ۔
نمونہ ِ کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
اعزازات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
"نعت کائنات"پر غیر مسلم شعراء کی شاعری کے لیے بھی صفحات تشکیل دیے گئے ہیں ۔ ملاحظہ فرمائیں : غیر مسلم شعراء کی نعت گوئی |
- اعظم چشتی کو جناح کیپ قائد اعظم نے دی تھی اس سے پہلے آپ ترکی ٹوپی پہنتے تھے ۔ آپ نے تحریک پاکستان اور قائد اعظم کے حوالے سے بھی کلام لکھے اور تحریک پاکستان کے جلسوں میں یہ کلام پڑھتے ۔
- ریڈیو پر پہلی نعت
- ٹیلیویژن کی پہلی نعت
- پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ
سال بہ سال[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
1974 میں پہلا حج کیا ۔ کل دو حج اور بے شمار عمروں کی سعادت حاصل ہوئی ۔ مولانا کوثر نیازی اس وقت وزیر اطلاعات تھے ۔
1960 کی دہائی میں "اعظم نعت اکیڈمی " قائم ہوئی ۔ پہلے باقاعدہ کام ہوتا رہا اور پھر مصروفیت کی وجہ سے غیر رسمی استادی شاگردی کا سلسلہ شروع ہو گیا ۔
1979: 14 اگست کو پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ ملا
1987 جامعہ حسان کی بنیاد رکھی ۔ شیخوپورہ روڈ، زاہد ٹاون پر رفاہ عامہ کے لئے بابا نوری بوری کے قریب 11 کنال جگہ خریدی اور وہاں مدفون ہونے کی وصیت کی ۔
کبھی کوئی اعزازی عہدہ قبول نہیں کیا ۔
=== مشہور شاگرد ]] |
=[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
منظور الکونین | خورشید احمد | سعید ہاشمی |
نعت گوئی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
اشرف چشتی | بدر الدین بدر | سردار احمد سردار | اصغر علی اصغر
اعظم چشتی فاونڈیشن[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
2012 اعظم چشتی فاونڈیشن کی بنیاد رکھی گئی ۔ جس میں جامعہ حسان ، اعظم چشتی ہسپتال، اعظم نعت اکیڈمی و لائبریری اور ایک مدرسے پر کام ہو رہا ہے ۔ جامعہ حسان تقریبا تعمیر ہو چکی ہے ۔اس میں قریبا 150 بچے قرآن پاک کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں ۔
اولاد[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
اولادیں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
Av بشرِی اعظم | عطیہ اعظم | وجاہshت حسین چشتی | ارشاد اعظم چشتی | یاسمین اعظم | جمشید اعظم چشتی | اسرار حسین چشتی
=== بیرونی روابط ===e
نعت ویو پر اعظم چشتی کی نعت خوانی
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
گذشتہ ماہ زیادہ پڑھے جانے والے موضوعات | |
---|---|