مالیگاوں کے اولین صاحب دیوان عبد الکریم عرف دادا میاں عطا کی نعت گوئی کا مختصر شذرہ از مشاہد رضوی
تحریر : ڈاکٹر محمد حسین مشاہد رضوی
مالیگاؤں کے اولین صاحبِ دیوان عبدالکریم عرف دادا میاں عطاؔ(پیدایش 1864ء /وفات 1964ء) کی نعت گوئی پر مختصر شذرہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
مسجدوں میناروں کے شہر مالیگاؤں کی تاریخ پر لکھی گئی مختلف کتب کے مطالعے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اردو شعر وادب کی روایت کے ساتھ ہی مالیگاؤں میںنعت گوئی کی روایت کا آغاز بھی ہوتا ہے۔ یہاں خصوصیت کے ساتھ میلاد کی محفل، محرم کی مجلس اور طرحی و غیر طرحی مشاعروں کے لیے زیادہ تر روایتی موضوعات و مضامین پر مبنی نعتیہ کلام لکھے جاتے رہے۔ آغاز میں امیر خاں امیرؔ قریشی(پیدایش 1895ء /وفات 1930ء) ، منشی محمد شعبانؔ (پیدایش1870ء/ 1929وفاتء) اور ان کے شاگردوں نے میلاد کی محفلوں اور محرم کی مجلسوں کے لیے تقدیسی شاعری حمد ، نعت ، سلام، منقبت اور مرثیے کو خوب فروغ دیا۔ نعت گوئی کی روایت کومستحکم بنانے میں عبدالکریم عرف دادا میاں عطاؔ(پیدایش 1864ء /وفات 1964ء) کی خدمات اظہر من الشمس ہیں ۔ موصوف مالیگاؤں کے اولین صاحب دیوان شاعر ہیں ۔ 1885ء میں آپ کا نعتیہ دیوان شائع ہوا ۔ جو اردو لائبریری مالیگاؤں میں موجود ہے ۔ لوگ بتاتے ہیں کہ محفل میلاد میں بھی فی البدیہہ نعتیں دونوں طرف سے کہی جاتی تھیں اور رات دیر گئے تک یہ سلسلہ جاری رہتا تھا۔آدابِ محفل کا بڑا لحاظ رکھا جاتا تھا سب مؤدب بیٹھتے اور مجلس کے اختتام پر کھڑے ہوکر ہاتھ باندھ کر سلام پڑھتے ۔ اس زمانے میں داد ا میاں عطاؔ کا یہ سلام زباں زد خاص و عام تھا
یانبی سلام علیکم
یارسول سلام علیکم
یا حبیب سلام علیکم
صلوٰۃ اللہ علیکم
کاشفِ اَسرارِ حق ہو
واقفِ اَسرارِ حق ہو
عارفِ اَسرارِ حق ہو
صلوٰۃ اللہ علیکم
صاحبِ حلم و عطا ہو
باعثِ خلقِ خدا ہو
تم ہی عطاؔ کے پیشوا ہو
صلوٰۃ اللہ علیکم
دادا میاں عطاؔ نے اپنی نعت گوئی میں شعری و فنی محاسن کا بڑا گہرا رچاؤ کیا ،صنائع کے نجوم درخشاں کیے اور بدائع کے مہر و ماہ جگمگائے۔ مشکل ردیفوں اور ادق بحروں کا استعمال بھی کیا۔ عطاؔ صاحب کے چند اشعار ملاحظہ ہو ں
دلا ہم کو محمد(ﷺ) کی حمایت ہے تو کیا غم ہے
اگر چہ کل کے دن بھی جو قیامت ہے تو کیا غم ہے
عطاؔ خاطر پریشاں ہو نہ محشر کے عذابوں سے
تجھے نعتِ نبی لکھنے کی عادت ہے تو کیا غم ہے
یاامتی یاامتی اوس دن وہ کہے گا
دم نفسی نفسی نکلے گا عالم تمام کا
شاہی ضرور مجھ کو نہ درکار سلطنت
شیدا ہوں دل سے یارو میں احمد کے نام کا
ذکرِ مولودِ مکرم ہے رسول اللہ کا
تذکرہ اِس جا سراسر ہے خلق کے ماہ کا
صدق سے پڑھیے درودیں باادب اے دوستو
جب سنو نامِ مبارک انبیا کے شاہ کا
خوف سے محشر کے لرزاں اس قدر ہیں کس لیے
اے عطاؔ تجھ کو وسیلہ ہے رسول اللہ کا
عطا کی نعتوں میں لفظی و معنوی صنعتوں کی خوب جلوہ گری ملتی ہے۔ ایہام ، تلمیح ، مراعاۃ النظیر، تشبیہ ، استعارہ تضاد، تجنیس تام ، تجنیس ناقص، تجنیس مرکب، تحتانیہ، حسنِ تعلیل، مہملہ وغیرہ صنعتوں کا استعمال دادا میاں عطاؔ کے کلام میں جابجادکھائی دیتا ہے، ذیل میں صرف دو صنعتوں تحتانیہ اور مہملہ کی مثالیں نشانِ خاطر کیجیے :
تحتانیہ: اس صنعت کو کہتے ہیں جس میں شاعر اپنے کلام میں نیچے نقطے والے الفاظ کا استعمال کرے ، عطاؔ کے کلام سے مثال
بعدِ اصحابِ مرسلِ احمد
اور احبابِ اعلیٰ و امجد
ہر سرِ مو یہ دل سے پکارا
ہے سلامٌ علیکم ہمارا
دل سے ہے یہ عطاؔ اب ہمارا
صد بہ صد بلکہ ہیں لاکھ بارا
احمدِ پاک پر لو دوبارا
ہے سلامٌ علیکم ہمارا
مہملہ : اس صنعت کو کہتے ہیں جس میں شاعر اپنے کلام میں بغیرنقطے والے الفاظ کا استعمال کرے ، عطاؔ کے کلام سے مثال
دلا ہو ہم کو ماہِ دوسرا کا
کہ ہردم ورد ہو صلِ علیٰ کا
محمد(ﷺ) سرورِ آدم و عالم
محمد(ﷺ) مالک و حاکم ہدا کا
محمد(ﷺ ) کو کہو مصدرِ عالم
حوالہ کہہ دو لولاک لما کا
رسول اللہ ہمارا ہوگا مالک
کہ مالک ہوگا وہ علَم و لِوا کا
کرو ہر دم محامد مرسلِ احمد
کرو حاصل ولا اہلِ ہدا کا
دلا دو ماوا احمد اس عطاؔ کو
صلہ اس حمد کا مدعا عطا کا
دادا میاں عطاؔنے نعتوں کے علاوہ مرثیے بھی خوب لکھے ان کے دیوان میں اردو کے علاوہ پوربی اور مراٹھی میں بھی کلام کے نمونے ملتے ہیں۔ دادا میاں عطاؔ نے مالیگاؤں میں نعت گوئی کی جس پاکیزہ روایت کو شروع کیا تھا ۔آج وہ بڑی مستحکم اور توانا ہوچکی ہے ۔ رب کریم دادا میاں عطاؔ کی نعت گوئی کو شرفِ قبول بخشے اور ان کے لیے توشۂ نجات بنائے ، آمین!
مشاہد رضوی ، 15 مارچ2019ء
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659 |
نئے صفحات | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
|