لفظ ''ارم'' کا استعمال
"ارم" شداد کے بنائے ہوئے باغ کا نام تھا جسے وہ جنت کہتا تھا۔ کیا مدینہ منورہ کے لیے "ارم" کا لفظ استعمال کیا جا سکتا ہے ؟
مثالیں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
آپ کا شہر بھی کیا خلد سے کم ہے ہم کو
دشت طیبہ بھی باندازِ ارم ہے ہم کو
ہو رہا ہے مردِ مسلم رہروِ راہِ ارم
کس طرح محمود راہِ ہادئ اسلام ہے
مخالفت میں آرا[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
ڈاکٹر اشفاق انجم تو نعت پر اس لفظ کے استعمال پر ہی بہت تحفظات رکھتے ہیں ۔ ایک شعر پر رائے دیتے ہوئے فرماتے ہیں
’میرے اسلوب کو ندرت کی ارم بھی ہو عطا
لہجہ وہ دے کہ جو فردوس سماعت ہوجائے
’’ ارم ‘‘ شداد کی بنائی ہوئی جنت [1] کا نام ہے۔ میں نعت و حمد میں خصوصاً اس لفظ کے استعمال کے حق میں نہیں ہوں۔[2]
غلط نہ سمجھنے والوں کی آرا[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
اعلیحضرت احمد رضا خان بریلوی فرماتے ہیں ۔
شہر یار ارم تاجدار حرم
نو بہار شفاعت پہ لاکھوں سلام
تنویر پھول ، نعت رنگ کے مدیر صبیح رحمانی کو ایک خط میں لکھتے ہیں [3]
اردو زبان میں لفظ’’ارم‘‘ کا حوالہ کسی مخصوص جنت یا جنت کے کسی حصے کے لئے نہیں ہوتا بلکہ اس سے مجازاََجنت یا بہشت مراد ہے ، فیروز اللغات ، نسیم اللغات اور جواہر اللغات سب اسی مفہوم کی تائید کرتے ہیں۔ جو لوگ لفظ ’’عشق‘‘ کی طرح اسے استعمال نہ کرنا چاہیں وہ نہ کریں لیکن استعمال کرنے والوں کو ’’ جاہل و کم علم شعرا‘‘ کہنا مناسب نہیں ۔ غالب ؔ جیسا بڑا شاعر بھی لفظ ’’ارم‘‘ کو اسی مفہوم میں استعمال کرتا ہے : ’’ خیاباں خیاباں ارم دیکھتے ہیں ‘‘ ۔
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
گذشتہ ماہ زیادہ پڑھے جانے والے موضوعات | |
---|---|
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659 |
نئے صفحات | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
|