صفیہ ہارون

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


"Safia Haroon"

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png

صفیہ ہارون، ایک ممتاز معلمہ، محققہ، کالم نگار اور مصنفہ، ضلع قصور کے مردم خیز خطے، شہرِ پتوکی میں 4 ستمبر کو جلوہ گر ہوئیں۔ ان کی شخصیت ہمہ جہت خصوصیات کی حامل ہے، جن میں تعلیم و تدریس، تحقیق و تنقید اور ادب و صحافت شامل ہیں۔ صفیہ ہارون اردو، فارسی، انگریزی اور پنجابی زبان و ادب کی ماہر ہیں اور نعتیہ شاعری میں اپنے تحقیقی کام کے ذریعے غیرمعمولی خدمات انجام دے رہی ہیں۔ ان کی کتاب ”ترقی پسند تحریک کے شعرا کی نعتیہ شاعری“ منصہ شہود پہ آ چکی ہے اور اس کی اشاعت پاکستان کے علاوہ بھارت سے بھی ہو چکی ہے۔ صفیہ ہارون نے ابتدائی تعلیم اپنے گھر کے علمی ماحول میں حاصل کی اور بعد ازاں ایک مقامی بوائز اسکول میں علم کی جوت جگائی۔ ان کا علمی سفر نہایت متنوع رہا، جس میں پنجاب یونیورسٹی سے بی۔اے اور ایم۔اے (انگریزی و فارسی)، سرگودھا یونیورسٹی سے ایم۔اے (اردو و پنجابی)، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے بی۔ایڈ، اور سرگودھا یونیورسٹی سے ایم۔ایڈ شامل ہیں۔ صفیہ ہارون نے منہاج یونیورسٹی میں اپنی علمی قابلیت کے جوہر دکھاتے ہوئے ایم۔فل اردو کی ڈگری حاصل کی اور وہ تاحال اپنے تحقیقی سفر کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ صفیہ ہارون کا ادبی منظرنامہ نہایت وسیع ہے، جس میں نعتیہ شاعری پر تحقیقی کام کے علاوہ ادبِ اطفال کی ترویج و ترقی کے لیے نمایاں کاوشیں شامل ہیں۔ ان کی آزاد نظموں میں فکری تنوع اور تخلیقی عمق نمایاں ہے، جو ان کے شعری وجدان کا آئینہ دار ہے۔ صفیہ ہارون نے مختلف ویب چینلز پر اپنی ادبی و صحافتی صلاحیتوں کا لوہا منوایا اور تدریس کے میدان میں بھی غیرمعمولی خدمات انجام دیں۔ صفیہ ہارون کی شخصیت ادب و تحقیق کے متعدد زاویوں پر محیط ہے۔ ان کی تحریریں فکری گہرائی، زبان و بیان کی نفاست اور فنی نزاکت کا حسین امتزاج پیش کرتی ہیں۔ وہ نہ صرف بچوں کے ادب کے فروغ میں سرگرم ہیں بل کہ اپنے تحقیقی و تخلیقی کام کی بدولت کئی ایوارڈز بھی حاصل کر چکی ہیں، جو ان کے ادبی مرتبے کی دلیل ہیں۔ صفیہ ہارون ایک ایسی نابغۂ روزگار شخصیت ہیں، جو اپنی علمی جستجو، تحقیقی کاوشوں اور تخلیقی اظہار کے ذریعے اردو ادب کے آسمان پر روشنی کی کرن بن کر چمک رہی ہیں۔ ان کا ادبی سفر اور تحقیقی کارنامے اردو ادب کے لیے ایک انمول سرمایہ ہیں، جو آنے والی نسلوں کے لیے باعثِ افتخار رہیں گے۔

رحجانات ِ نعت[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ان کا تعلق چوں کہ اہلِ سنت سے ہے تو گھر میں شروع سے ہی نعتیہ ماحول موجود تھا۔ ہر روز ٹی۔وی پر تلاوت کے بعد اونچی آواز میں نعت سُنی جاتی۔ اس کے علاوہ محافلِ نعت کا اہتمام بھی کیا جاتا۔ نعت گوئی کے موضوع پر کام کرنے کے حوالے سے اُن کا کہنا ہے کہ "میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ خالقِ باری تعالیٰ کی بابرکت ذات اپنے محبوب سید الانبیاﷺ کی تعریف و توصیف پر مشتمل نعت گوئی پر تحقیق کا کام مجھ حقیر ذات سے لے گی۔" انھوں نے مزید بتایا کہ وہ آج کل ترقی پسند تحریک کے شعرا کی نعتیہ شاعری کو منظرِ عام پر لانے کا کام کر رہی ہیں۔ اہلِ علم و ادب اور نعت گویانِ رسولﷺ کی طرف سے ان کے کام کو سراہا جا رہا ہے۔ ان شاء اللّٰہ اُمید ہے کہ اُن کا تحقیقی کام اعلٰی پاۓ کا کام ہو گا اور اردو ادب میں ایک نئی راہ نکالنے میں ممدومعاون ثابت ہو گا اور ساتھ ہی محققینِ نعت کے لیے بھی مشعلِ راہ ثابت ہو گا۔

تصنیفات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

صفیہ ہارون کا تحقیقی مقالہ "ترقی پسند تحریک کے شعرا کی نعتیہ شاعری" ۔ تحقیقی جائزہ ۔ اب کتابی صورت میں شائع ہو چکا ہے۔ ان کی کتاب نعت ریسرچ سنٹر کے زیرِ اہتمام شائع ہوئی ہے اور فضلی سنز کراچی والوں کے پاس ان کی مذکورہ بالا کتاب موجود ہے۔

دیگر معلومات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

پسندیدہ نعت گو شعراء : حفیظ تائب، احمد ندیم قاسمی، قتیل شفائی

پسندیدہ نوجوان نعت گو شاعر:صبیح الدین رحمانی


نعت گوئی کی بارے ان کا نظریہ"'


نعت گوئی کے حوالے سے اُن کا کہنا ہے کہ: ”نعت گوئی، مدحتِ رسولِ مکرم ﷺ کا وہ لطیف و نورانی اظہار ہے، جو قلبِ مومن کی گہرائیوں سے پھوٹنے والے جذباتِ عشق کا آئینہ دار ہوتا ہے۔ یہ صنفِ سخن نہ صرف عشقِ رسول ﷺ کے جمالیاتی مظاہر کو آشکار کرتی ہے بل کہ ایمانی کیفیات کے عرفانی پہلوؤں کو بھی ایک منفرد فنی پیرائے میں پیش کرتی ہے۔ نعت، دراصل صناعی اور روحانیت کا حسین امتزاج ہے، جہاں سخن ور اپنے بیان کی حدوں کو عشق کی وارفتگی میں تحلیل کر دیتا ہے۔ یہ محض شعری اظہار نہیں بل کہ ایک متبرک عبادت کی حیثیت رکھتی ہے، جس میں تخلیق کار اپنی تمام تر فکری و جذباتی کائنات کو مرکزیتِ محمدی ﷺ کے تابع کر دیتا ہے۔ نعت گوئی کا جوہر، ذاتِ رسالت مآب ﷺ کی بے پایاں عظمت اور کائناتی حیثیت کے ادراک میں پوشیدہ ہے۔ یہ محض کسی صناعی یا تخیلاتی پرواز کا میدان نہیں بل کہ ایک عظیم فریضہ ہے، جس میں شاعر کا ہر لفظ احترام و محبت کے سانچے میں ڈھلا ہوا ہونا چاہیے۔ نعت گوئی کا حقیقی مقام وہ ہے جہاں سخن ور اپنی ذات کی نفی کرتے ہوئے عشقِ رسول ﷺ میں فنا ہو جائے اور اس کا ہر مصرع، نورِ رسالت ﷺ کے فیضان سے معمور ہو۔ عصرِ حاضر میں نعت گوئی کے فکری و فنی پہلوؤں پر تحقیق و تدبر کی شدید ضرورت ہے تاکہ یہ صنف صرف مدح کے روایتی سانچوں تک محدود نہ رہے بل کہ اس کے ذریعے انسانیت کے لیے سیرتِ طیبہ کے آفاقی پیغامات کو بھی اجاگر کیا جا سکے۔ میرے نزدیک، نعت گوئی ایک ایسا پاکیزہ میدان ہے جہاں سخن ور کے لیے علمی، روحانی اور اخلاقی تطہیر لازمی شرط ہے، تاکہ وہ اس مقدس فن کی حقیقی روح کو مجسم کر سکے۔ نعت گوئی عشق و ادب کی وہ معراج ہے، جہاں فن کار کا ہر لفظ، ہر مصرع اور ہر مفہوم ذاتِ محمدی ﷺ کے انوار و تجلیات میں ڈوبا ہوا ہوتا ہے۔ یہ ایک ایسا روحانی سفر ہے جس میں شاعر، سخن و فکر کی تمام بلندیاں محبوبِ خدا ﷺ کے حضور سرنگوں کر دیتا ہے اور ہر تخلیق کو عبادت کا درجہ عطا کرتا ہے۔

نعت وہ آئینہ ہے جس میں نعت گو شاعر کی شاعری کا عکس نمایاں ہوتا ہے۔ نعت کہنے والے کو نعت گو یا ناعت کہا جاتا ہے۔ نعت گو شاعر کے لیے ضروری ہے کہ اس کا دل آقاۓ دو جہاں حضرت محمدﷺ کی محبت سے لبریز ہو۔ نعت لکھنا اور نعت کہنا دونوں مشکل ترین کام ہیں۔ ذرا سی لغزش آپ کے ایمان کو متزلزل کر سکتی ہے۔ یہ تو عطاۓ ربّی ہے اور فیضانِ رسولﷺ ہے جو نعت گویان کو خاص طور پر عطا ہوا ہے۔“

صفیہ ہارون کا تحقیقی مقالہ "ترقی پسند تحریک کے شعرا کی نعتیہ شاعری (تحقیقی جائزہ)" اب کتابی صورت میں شائع ہو چکا ہے۔ ان کی کتاب نعت ریسرچ سنٹر کے زیرِ اہتمام شائع ہوئی ہے اور فضلی سنز کراچی والوں کے پاس ان کی مذکورہ بالا کتاب موجود ہے۔

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png
نعت کائنات پر نئی شخصیات
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659
نئے صفحات