"تفصیلہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 8: | سطر 8: | ||
یہ عموما کسی لمبے اقتباس یا کسی فہرست کو پیش کرتے وقت اس کا استعمال ہوتا ہے۔ اس کا استعمال اب متروک سا ہوگیا ہے؛ لیکن پرانی تحریروں میں اس کا استعمال کثرت سے دیکھنے کو ملتا ہے۔ جیسے: | یہ عموما کسی لمبے اقتباس یا کسی فہرست کو پیش کرتے وقت اس کا استعمال ہوتا ہے۔ اس کا استعمال اب متروک سا ہوگیا ہے؛ لیکن پرانی تحریروں میں اس کا استعمال کثرت سے دیکھنے کو ملتا ہے۔ جیسے: | ||
ہمارے ملک میں مختلف مذاہب کے ماننے والے رہتے ہیں:- | ہمارے ملک میں مختلف مذاہب کے ماننے والے رہتے ہیں:- | ||
مسلمان، ہندو، سکھ اور عیسائی وغیرہ۔ اسی طرح جملوں میں ”خلاصہ کلام یہ ہے“، ”مختصر کلام یہ ہے“، ”غرض کہ“ کی جگہ بھی یہ کام آتا ہے۔ جیسے: ہندوستان میں مسلمان آئے، یہاں کی زمین ہموار کی، خونِ جگر سے اسے سینچا، بے شمار خوب صورت عمارتیں تعمیرکرائیں:- آج بھی بڑے بڑے فنکار محوِحیرت ہیں۔ | مسلمان، ہندو، سکھ اور عیسائی وغیرہ۔ اسی طرح جملوں میں ”خلاصہ کلام یہ ہے“، ”مختصر کلام یہ ہے“، ”غرض کہ“ کی جگہ بھی یہ کام آتا ہے۔ جیسے: ہندوستان میں مسلمان آئے، یہاں کی زمین ہموار کی، خونِ جگر سے اسے سینچا، بے شمار خوب صورت عمارتیں تعمیرکرائیں:- آج بھی بڑے بڑے فنکار محوِحیرت ہیں۔ | ||
سطر 15: | سطر 17: | ||
ایسے ہی ”مثلاً“ یا ”جیسے“ کی جگہ بھی اس کا استعمال ہوتا ہے۔ جیسے: | ایسے ہی ”مثلاً“ یا ”جیسے“ کی جگہ بھی اس کا استعمال ہوتا ہے۔ جیسے: | ||
صرف علم ہی کار آمد نہیں ہے:- ابلیس ہی کو لے لیجیے! | صرف علم ہی کار آمد نہیں ہے:- ابلیس ہی کو لے لیجیے! | ||
سطر 26: | سطر 29: | ||
=== حواشی و حوالہ جات === | === حواشی و حوالہ جات === | ||
مآخذ : [http://darululoom-deoband.com/urdu/articles/tmp/1417493228%2005-Tahrir%20Men%20Rumuz_MDU_01_JAN_2008.htm : فاروق اعظم عاجز کھگڑیاوی، شعبہ انگریزی، دارالعلوم دیوبند ] |
حالیہ نسخہ بمطابق 07:04، 3 مارچ 2020ء
تفصیلیہ (:-)( colon & dash) کسی کسی بھی چیز کو تفصیلاً بیان کرنے سے پہلے اس علامت کا استعمال ہوتا ہے۔
یہ عموما کسی لمبے اقتباس یا کسی فہرست کو پیش کرتے وقت اس کا استعمال ہوتا ہے۔ اس کا استعمال اب متروک سا ہوگیا ہے؛ لیکن پرانی تحریروں میں اس کا استعمال کثرت سے دیکھنے کو ملتا ہے۔ جیسے:
ہمارے ملک میں مختلف مذاہب کے ماننے والے رہتے ہیں:-
مسلمان، ہندو، سکھ اور عیسائی وغیرہ۔ اسی طرح جملوں میں ”خلاصہ کلام یہ ہے“، ”مختصر کلام یہ ہے“، ”غرض کہ“ کی جگہ بھی یہ کام آتا ہے۔ جیسے: ہندوستان میں مسلمان آئے، یہاں کی زمین ہموار کی، خونِ جگر سے اسے سینچا، بے شمار خوب صورت عمارتیں تعمیرکرائیں:- آج بھی بڑے بڑے فنکار محوِحیرت ہیں۔
ایسے ہی ”مثلاً“ یا ”جیسے“ کی جگہ بھی اس کا استعمال ہوتا ہے۔ جیسے:
صرف علم ہی کار آمد نہیں ہے:- ابلیس ہی کو لے لیجیے!
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
رموز اوقاف : ختمہ | سکتہ | وقفہ | رابطہ | واوین | ندائیہ فجائیہ | سوالیہ | قوسین | تفصیلہ | زنجیر
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
نئے صفحات | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
|
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659 |
حواشی و حوالہ جات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
مآخذ : : فاروق اعظم عاجز کھگڑیاوی، شعبہ انگریزی، دارالعلوم دیوبند