"نور محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم" کے نسخوں کے درمیان فرق
(نیا صفحہ: {{بسم اللہ }} 300px|alt="Hafeez Oaj|link=حفیظ اوج شاعر : مرزا حفیظ اوج === {{نعت }} === نو...) |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 5: | سطر 5: | ||
شاعر : [[ مرزا حفیظ اوج ]] | شاعر : [[ مرزا حفیظ اوج ]] | ||
{{ ٹکر 1 }} | |||
=== {{نعت }} === | === {{نعت }} === |
حالیہ نسخہ بمطابق 05:35، 15 فروری 2020ء
شاعر : مرزا حفیظ اوج
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
نورِ محمد (صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم)
جو چاہا کنزِ مخفی نے مجھے بھی چاہا جائے اب
مرا عرفان ہو
اور صاحبِ عرفاں کوئی تو ہو
یہ چاہت پھر ارادہ بن کے گونجی ”کن“
فقط اِک حکمِ ”کن“ گونجا
خدا کی چاہ نے تشکیل ہونا تھا
عدم تبدیل ہونا تھا
ردھم تمثیل ہونا تھا
اٹل اِک حکم ”کن“ تھا، سواِسے تعمیل ہونا تھا
ہوئی بس آنِ واحد میں وہی تعمیلِ اوّل تھی
جسے مقصودِ کن رکھا
وہی تخلیق ِ اوّل بھی وہی تعمیل ِ اوّل ہے
وہی نور ِ محمد ہے
اساسِ جہت وتکوین ومکان و لامکاں جو ہے
وہ نورِ معتبر جس کے توّسل سے
نظامِ کن فکاں روشن
خدا نے وقت کو تخلیق فرمایا
دِنوں ہی میں زمانے بن گئے اُس نور کے صدقے
زمیں، سورج، ستارے، چاند سب اُس نور سے چمکے
وہ نورِ معتبر جس کے تصدّق سے
بہاریں پھول لاتی ہیں
چمن میں تازگی بھر بھر
سبھی پتے، شجرہر پھول، شبنم پر جوانی ہے
آبشاروں کی روانی ہے
شعارِ زندگانی میں حرارت ہے وہی تو ہے
خمارِ بندگی میں جو جسارت ہے وہی تو ہے
ارے ہر دیدۂ نم میں بصارت ہے وہی تو ہے
وہی تو ہے جو تفہیم ِاحد کو کھولتا جائے
مکان و لا مکاں میں یا صمد جو بولتا جائے
وہی جو نورِ اوّل ہے
وہی تخلیق ِ اوّل بھی
وہی تعمیل ِ اوّل بھی
وہی نورِ محمد ہے کہ جو مقصودِ کن بھی ہے
وہی نورِ محمد ہے
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659 |
نئے صفحات | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
|