"سانچہ:زبان و بیان" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
(نیا صفحہ: {| class="wikitable" style="background-color:#ffffff; vertical-align:top; margin-left: 10px;" ! style="text-align:right; color: green; background-color:##eae8e0" colspan="8|زب...)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
سطر 4: سطر 4:
|
|
{|  " style="float:right; margin-left: 10px;"
{|  " style="float:right; margin-left: 10px;"
| [[ملف:Pervez Sahir.jpg|130px|link=زبان کی اہمیّت اور الفاظ کے املائی مسائل ۔ پرویز ساحر
| [[ملف:Pervez Sahir.jpg|130px|link=زبان کی اہمیّت اور الفاظ کے املائی مسائل ۔ پرویز ساحر]]
|}  
|}  
زبان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اصلاً آگاہان ِ فن اور زبان دان شاعروں ادیبوں کے مناسب ترین تخلیقی استعمالات کے سبب ہی زندہ رہتی ہے ۔ قــرن ہا قــرن اور صدّی ہا صدّی کے مسلسل اور متواتر عِلمی ' فکری ' تاریخی ' تہذیبی ' سائنسی ســفر کے مراحل سے گذرنے کے بعد ہی ' کوئی زبان صــیقل شُدہ مروّج صورت اختیار کرتی ہے ' اور علمی ' سائنسی انداز میں اُس کے اساسی قواعد و ضوابط تشکیل پاتے ہیں ' جن کی رُو سے مستند لغات ترتیب دیئے جاتے ہیں ' ان قابل ِ استناد لغات میں نوّے فی صدّ الفاظ کا ذخیــرہ اُسی زبان کے لائقِ اعتبار کلاسیکی شعراؑ و اُدباؑ کے منظوم و منثُور  
زبان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اصلاً آگاہان ِ فن اور زبان دان شاعروں ادیبوں کے مناسب ترین تخلیقی استعمالات کے سبب ہی زندہ رہتی ہے ۔ قــرن ہا قــرن اور صدّی ہا صدّی کے مسلسل اور متواتر عِلمی ' فکری ' تاریخی ' تہذیبی ' سائنسی ســفر کے مراحل سے گذرنے کے بعد ہی ' کوئی زبان صــیقل شُدہ مروّج صورت اختیار کرتی ہے ' اور علمی ' سائنسی انداز میں اُس کے اساسی قواعد و ضوابط تشکیل پاتے ہیں ' جن کی رُو سے مستند لغات ترتیب دیئے جاتے ہیں ' ان قابل ِ استناد لغات میں نوّے فی صدّ الفاظ کا ذخیــرہ اُسی زبان کے لائقِ اعتبار کلاسیکی شعراؑ و اُدباؑ کے منظوم و منثُور  
تخلیقی کلام پر منحصر ہوتا ہے ۔[[زبان کی اہمیّت اور الفاظ کے املائی مسائل ۔ پرویز ساحر | مزید دیکھیے ]]
تخلیقی کلام پر منحصر ہوتا ہے ۔[[زبان کی اہمیّت اور الفاظ کے املائی مسائل ۔ پرویز ساحر | مزید دیکھیے ]]
|}
|}

حالیہ نسخہ بمطابق 19:26، 11 جنوری 2018ء

زبان و بیان: زبان کی اہمیّت اور الفاظ کے املائی مسائل ۔ پرویز ساحر
Pervez Sahir.jpg

زبان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اصلاً آگاہان ِ فن اور زبان دان شاعروں ادیبوں کے مناسب ترین تخلیقی استعمالات کے سبب ہی زندہ رہتی ہے ۔ قــرن ہا قــرن اور صدّی ہا صدّی کے مسلسل اور متواتر عِلمی ' فکری ' تاریخی ' تہذیبی ' سائنسی ســفر کے مراحل سے گذرنے کے بعد ہی ' کوئی زبان صــیقل شُدہ مروّج صورت اختیار کرتی ہے ' اور علمی ' سائنسی انداز میں اُس کے اساسی قواعد و ضوابط تشکیل پاتے ہیں ' جن کی رُو سے مستند لغات ترتیب دیئے جاتے ہیں ' ان قابل ِ استناد لغات میں نوّے فی صدّ الفاظ کا ذخیــرہ اُسی زبان کے لائقِ اعتبار کلاسیکی شعراؑ و اُدباؑ کے منظوم و منثُور تخلیقی کلام پر منحصر ہوتا ہے ۔ مزید دیکھیے