26 ستمبر 2017 ۔ نعت ورثہ میں صبیح الدین رحمانی کی آمد

نعت کائنات سے
This is the approved revision of this page, as well as being the most recent.
Jump to navigationJump to search

پاکستان کے معروف نعت گو نعت خواں،نعت کے حوالے سے درجنوں کتابوں کے مولف، نعت ریسرچ سنٹر، کراچی کے صدر صبیح الدین رحمانی آج 26 ستمبر 2017 کو لاہور میں مصروف عمل رہے ۔ بہت سی دیگر سرگرمیوں میں ایک اہم سرگرمی نعت ورثہ کی ٹیم سے پاکستان میں نعت خوانی کی تاریخ پر تحقیق کے حوالے سے ہونے والی ایک ملاقات تھی ۔ اس ملاقات میں نعت ورثہ کی طرف سے معروف نعت خوانان اختر حسین قریشی، ارشاد اعظم چشتی ، توفیق احمد توفیق ، عابد روف قادری، انٹرنیشنل نعت مرکز، لاہور کے صدر ارسلان احمد ارسل ، نعت کائنات کے ایڈیٹر ابوالحسن خاور اور نعت ورثہ کی تحقیقی ٹیم کے سربراہ صابر نائب نے شرکت ۔ تلاوت و نعت کے بعد صابر نائب نے اب تک ہونے والی تحقیق اور اس کے معیار پر آگاہی دی ۔ جس پر حاضرین نے اپنی آراء دیں ۔ طے یہ پایا کہ پہلے مرحلے میں ان نعت خوانوں کے حالات زندگی پر کام کیا جائے گا جو
  • کم از کم کسی ایک صوبے میں نامور ہوں
  • نعت خوانی میں اس کی روایت اور آداب کا خیال رکھتے ہوں ۔
  • 1980 سے پہلے پیدا ہوئے ہوں ۔
  • مضافات میں نعت خوانی کے فروغ کے لیے ان شرائط کو کچھ نرم کیا جا سکتا ہے لیکن بڑے شہروں میں ان شرائظ کی سختی سے پابندی کی جائے

یہ نشست قریبا دو گھنٹے جاری رہی ۔ اور اس کام میں خیر وبرکت کی دعاوں پر اختتام پذیر ہوئی ۔

کیا آپ جانتے ہیں؟

قصیدہ بردہ شریف کے شاعر امام بوصیری کی ولادت یکم شوال608ھ یا610ھ (1211ء) میں مصر کے ایک گاؤں بوصیری میں ہوئی ۔ پورا نام شرف الدین ابو عبداللہ محمد بن سعید بن حماد بن محسن بن عبداللہ الصنہاجی،البوصیری ہے ۔یہ مصری شاعر نسلاً بربر تھے۔اور شاعر ی میں ابنِ حناء کی سرپرستی حاصل تھی ۔اُن کی تمام تر شاعری کا مرکز و محور مذہب اور تصوف رہا۔ تصوف میں ابو الحسن شاذلی کی بیعت کی۔ امام بوصیری کی وفات 694ھ یا 695ھ یا 696ھ میں اسکندریہ میں ہوئی ۔
مولانا نور الدین عبد الرحمن المعروف مولانا جامی ((1414-1492)) صوبہ خراسان کے ایک قصبہ خرجرد میں پیدا ہوئے۔اوائل عمر ہی میں آپ اپنے والد کے ساتھ ہرات اور پھر سمرقند کا سفر کیا ۔ جہاں علم و ادب کی تحصیل کی اور دینی علوم، ادب اور تاریخ میں کمال پایا ۔ تصوف کا درس سعد الدین محمد کاشغری سے لیا ۔اور مسند ارشاد تک رسائی ملی ۔ حج بیت اللہ کے لیے بھی گئے اور دمشق سے ہوتے ہوئے تبریز گئے اور پھر ہرات پہنچے۔ جامی ایک صوفی صافی اور اپنے دور کے بہت بڑے عالم تھے۔تصوف کا معتبر نام اور فنِ شاعری میں بھی یکتا
سیماب اکبر آبادی کا بنیادی وصف آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی ذات گرامی سے بے پناہ عشق ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی نعت گوئی اور ان کی قومی و ملی شاعری میں جگہ جگہ اللہ کے پیارے رسول صاحبِ لولاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی الفت و محبت کے حوالے ملتے ہیں۔ سیماب اکبر آبادی کی نعت گوئی ان کی زودگوئی، سخن فہمی اور قادر الکلامی سے عبارت ہے۔ ان کی نعتیں عوام الناس اور بالخصوس حلقۂ خواص میں بے حد پسند کی جاتی ہیں۔