ڈاکٹرمشاہدؔرضوی کے اس مضمون
واصف رضا واصف، مدھوبنی: اچھوتی تراکیب کا بہترین نعت گو شاعر
نعت گوئی کے وسیلے سے سیرتِ طیبہ کے گوشوں کو اجالتے ہوئے اصلاح معاشرہ کا کام لینا واصف رضا واصف ، مدھوبنی کی مدحت نگاری کا اہم ترین عنصر بنتا جارہا ہے۔ موصوف نے اس سال ماہِ رمضان المبارک میں 60 نعتیہ کلام قلم بند کرکے ہمیں حیرت میں ڈال دیا۔ راقم الحروف مشاہد رضوی جب واصف رضا واصف، مدھوبنی کی عمر دیکھتا ہے اور ان کے کلام میں زبان و بیان کی پختگی اور مضامینِ نعت کی رنگارنگی دیکھتا ہے تو بے ساختہ دل سے داد نکلتی ہے۔ ماہِ رمضان المبارک میں انھوں نے تراویح کی محراب بھی مکمل کی اور یومیہ 2 نعتیں عطا کیں۔
واصف رضا واصف ان جواں سال مدحت نگاروں میں ممتاز مقام پر فائز نظر آتے ہیں جنھوں نے نعتیہ شاعری کو روایت کے جلو میں سیرتِ طیبہ کے مضامین سے مزین کیا ہے۔ ان کے کلام میں عصری حسیت کی گہری آمیزش متاثر کن ہے۔ موصوف چوں کہ حافظ قرآن بھی ہیں اور عالم دین بھی قرآن نہ صرف انھیں یاد ہے بلکہ قرآن فہمی بھی ان کو حاصل ہے۔ سیرت النبی صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم کا گہرا مطالعہ ہے۔ احادیث طیبہ پر وسیع نظر ہے یہی وجہ ہے کہ ان کی نعتیہ شاعری عالمانہ رفعتوں کی حامل دکھائی دیتی ہے۔
جہاں تک زبان و بیان کی بات ہے تو ان کے یہاں بلا کی پختگی پائی جاتی ہے۔ اچھوتی لفظیات، انوکھے استعارات، البیلے محاورات اور منفرد قافیوں اور ردیفوں سے مملو ان کی نعتوں میں پیکر اور امیجری کا جو نقش ابھرتا ہے وہ حواسِ خمسہ کو براہ راست متاثر کرتا ہے ان کے یہاں سمعی، بصری، حسی، مذوقی، لمسی، لونی، نوری وغیرہ پیکروں کی جلوہ گری ہے جس سے پتا چلتا ہے کہ ان کی نعتیں شاعرانہ نزاکتوں سے بھی ہم رشتہ ہیں۔ واصف رضا واصف کی نعت گوئی میں نت نئی تراکیب کی جو کہکشاں روشن نظر آتی ہے وہ ان کی زبان دانی پر گہری گرفت کو ظاہر کرتا ہے، ذیل میں چند تراکیب نشان خاطر کریں تاکہ ان کی طلاقت لسانی کا اندازہ لگایا جاسکے : قریۂ تاب دار، کاسۂ بے نوا، کائناتِ حیات، سرزمینِ گلاب، اخترِ نور بار، چمن زارِ شہرِ کیف، آفتابِ ستائش، کلیدِ کرم کشا،وفورِ مدحِ رخِ پرجمال، ثلجِ قلبِ پریشاں ، مزرعِ حیات ، نسخۂ آرامِ جاں، نور زا دربار، تابشِ نورِ ناخنِ زریں، صبحِ تمدیح کی نسیم، حیطۂ افکار، خوشگورایِ تخییل، شہرۂ تہذیب، لمحۂ فرح و کیف، محسنِ ناتواں، کہفِ خیال و فکر، ورودِ لکۂ رحم و کرم، صمیمِ قلب و جگر، قریبِ قعرِ تذلل، کائناتِ سُرور، گوہرِ شہوارِ فرحت، ہلالِ حرف، پابندِ توازن، زنجیرِ صدا، تمدن آشنا، جمالِ تراکیب، ماہ بختِ سخن زاد، صبح تمدیح، نکہت بخش، مزاجِ نوعِ بشر، مشامِ فکر و نظر، کشتگانِ عشق والفت، پاکیزگیِ نفس، آلاٸشِ نفسانیت، منارِ اعتلا، حسنِ عروسانِ غزل، شادابیِ کشتِ زندگی، شہرِ غیرتِ انوارِ کہکشاں، گہوارہ نشاط، خیالِ تاب وجمال حضرت، امتزاجِ خلوص ووفا، ترسیلِ نور، مژدۂ فصلِ ربیع، مہرِ منیر، قحطِ فرحت، اکسیر و دواے خستگاں، زرنگاریِ خامہ، نشیب زاد، نفرت شناس، شخص وعکس، طرزِ معاشرت، بانوے تخیل، کلیدِ درِ بہبود، ظلمت کدۂ جہل، تصفیۂ قلبِ تپیدہ، مہِ اقبالِ قسمت، قلزمِ ذخار، ضیاے شمعِ ذکا، گلیم پوش، احساسِ روزگار وغیرہ وغیرہ۔
واصف رضا واصف، مدھوبنی کی نعتوں سے اخذ کردہ یہ چند تراکیب اس بات کا بین ثبوت ہے کہ انھیں زبان و بیان پر عالمانہ دسترس حاصل ہے۔ ماہ رمضان المبارک کی پرنور ساعتوں میں تراویح کے ساتھ ساتھ آقا کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی ثنا خوانی کرتے ہوئے 60 نعتوں کا جو حسین گلدستہ واصف رضا واصف نے پیش کیا ہے وہ ہر اعتبار سے لائقِ تحسین و آفرین ہے، دعا ہے کہ رب العزت جل جلالہٗ ان کی یہ مدحت نگاری قبول فرمائے اور انھیں دارین کی سعادتوں سے بہرہ مند فرمائے، آمین بجاہ النبی الامین الاشرف الافضل النجیب صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وصحبہ وبارک وسلم
....ڈاکٹر محمد حسین مشاہد رضوی
3 شوال المکرم 1443ھ
5 مئی 2022ء بروز جمعرات