چشم حیرت سے نہ کیوں طائر سدرہ دیکھے
شاعر: افضل الہ آبادی
بشکریہ:عالم نظامی
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
چشم حیرت سے نہ کیوں طائر سدرہ دیکھے
عرش اعظم پہ خدا جب ترا رستہ دیکھے
اس لئے بخشی ہے معراج تجھے مولی نے
سر اٹھا کر یہ خدائی ترا رتبہ دیکھے
یہ شرف کس کو ملا رحمت عالم کے سوا
قاب قوثین سے جو جلوہء مولی دیکھے
ہر گھڑی نور کی برسات وہاں ہوتی ہے
دیکھنی ہے جسے جنت وہ مدینہ دیکھے
پھر وہ کیا دیکھے بھلا چاند ستاروں کی طرف
شہر طیبہ کے جو ذروں کا چمکنا دیکھے
ہر گھڑی اس پہ تجلی خدا رہتی ہے
دل کی آنکھوں سے کوئی گنبد خضری دیکھے
چھوڑ کر تاجوری تیرا گدا ہوجائے
تیری چوکھٹ کو اگر شاہ زمانہ دیکھے
اس قدر جلوہء جاناں کو ہیں بےتاب آنکھیں
اپنے پردیسی کا جیسے کوئی رستہ دیکھے
عشق جاناں میں فنا ہو گئی میری ہستی
موت سے کہہ دو کہ آئے مرا مرنا دیکھے
اپنی پستی پہ ندامت کا اسے ہو احساس
آسماں سبط پیمبر کا جو سجدہ دیکھے
اپنی نظروں کو جھکا لے وہ حیا کے مارے
حور جنت کی اگر چادر زہرہ دیکھے
آئے مقتل میں لئے شوق شہادت افضل
کوئی چھ ماہ کے اصغر کا کلیجہ دیکھے