قافلے سارے مدینے کو چلے جاتے ہیں ۔ کاوش وارثی
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
شاعر: کاوش وارثی
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
قافلے سارے مدینے کو چلے جاتے ہیں
ہم رہِ عشق میں صدمات سہے جاتے ہیں
ہم کو بھی روضئہ اقدس پہ بُلاو شاہا
ہم شبِ ہجر میں جل جل کے بجھے جاتے ہیں
کہکشاں نے تری راہوں کو سجا رکھا ہے
چاند تارے ترے قدموں میں بچھے جاتے ہیں
تیرے گیسو پہ ہیں قربان گھٹائیں کالی
دیکھ کر تجھ کو مہ ومہر چھپے جاتے ہیں
تیرے ہونٹوں کے تبسّم پہ نچھاور مہِ نو
رُخ پہ قرباں گل وگلزار ہوئے جاتے ہیں
جن کے اوصاگ کی کھاتا ہے قسم ربّ جلیل
اُن کی تعریف سے اغیار جلے جاتے ہیں
اُن کی منزل کی تجلی کا بیاں کون کرے
جن کی رہ میں پرِ جبریل جلے جاتے ہیں
اُن کی ٹھوکر میں ہے کونین کی دولت کاوش
نور کی بھیک سب اس در سے لیے جاتے ہیں