سانچہ:کیا آپ جانتے ہیں 2
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کیا آپ جانتے ہیں؟ | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
قصیدہ بردہ شریف کے شاعر امام بوصیری کی ولادت یکم شوال608ھ یا610ھ (1211ء) میں مصر کے ایک گاؤں بوصیری میں ہوئی ۔ پورا نام شرف الدین ابو عبداللہ محمد بن سعید بن حماد بن محسن بن عبداللہ الصنہاجی،البوصیری ہے ۔یہ مصری شاعر نسلاً بربر تھے۔اور شاعر ی میں ابنِ حناء کی سرپرستی حاصل تھی ۔اُن کی تمام تر شاعری کا مرکز و محور مذہب اور تصوف رہا۔ تصوف میں ابو الحسن شاذلی کی بیعت کی۔ امام بوصیری کی وفات 694ھ یا 695ھ یا 696ھ میں اسکندریہ میں ہوئی ۔ | |||||||
![]() |
18 ستمبر 2014ء کو جام شہادت نوش فرمانے والے شکیل اوج 1960 میں کراچی میں پیداہوئے ۔حفظ قرآن ،قانون ،صحافت اور مطالعات اسلامی میں تعلیمی اسناد حاصل کرنے کے بعد انہوں نے قرآن مجید کے آٹھ منتخب تراجم کواپنی تحقیق کا موضوع بناکرپی ایچ۔ڈی کی ڈگری حاصل کی۔قرآن فہمی ان کے ذوق اورشوق کا محور رہی ۔ سو (100)کے قریب تحقیقی مقالات اورپندرہ چھوٹی بڑی فکر انگیز کتابیں ان کا تحریری اورعلمی اثاثہ ہیں۔التفسیر کے نام سے ایک خالص علمی و تحقیقی جریدہ بھی نکالتے رہے | ||||||
![]() |
سیماب اکبر آبادی کا بنیادی وصف آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی ذات گرامی سے بے پناہ عشق ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی نعت گوئی اور ان کی قومی و ملی شاعری میں جگہ جگہ اللہ کے پیارے رسول صاحبِ لولاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی الفت و محبت کے حوالے ملتے ہیں۔ سیماب اکبر آبادی کی نعت گوئی ان کی زودگوئی، سخن فہمی اور قادر الکلامی سے عبارت ہے۔ ان کی نعتیں عوام الناس اور بالخصوس حلقۂ خواص میں بے حد پسند کی جاتی ہیں۔ |
کیا آپ جانتے ہیں؟ | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
![]() |
حکیم ابوالحسن یمین الدین المعروف امیر خسرو دہلویؒ ( 1253ء تا 1325ء ) آگرہ میں پیدا ہوئے ۔ والدامیر سیف الدین ایک ترک مہاجر تھے جو پہلے آگرہ اور پھر دہلی میں قیام پذیر ہوئے ۔امیر خسرو کی والدہ ہندوستانی تھیں۔خسرو نے اپنی زندگی میں آٹھ بادشاہوں کا زمانہ دیکھا اور برصغیر میں اسلامی سلطنت کے ابتدائی ادوار کی سیاسی، سماجی اور ثقافتی زندگی میں سرگرم حصہ لیا ۔ | ||||||
![]() |
مولانا نور الدین عبد الرحمن المعروف مولانا جامی ((1414-1492)) صوبہ خراسان کے ایک قصبہ خرجرد میں پیدا ہوئے۔اوائل عمر ہی میں آپ اپنے والد کے ساتھ ہرات اور پھر سمرقند کا سفر کیا ۔ جہاں علم و ادب کی تحصیل کی اور دینی علوم، ادب اور تاریخ میں کمال پایا ۔ تصوف کا درس سعد الدین محمد کاشغری سے لیا ۔اور مسند ارشاد تک رسائی ملی ۔ حج بیت اللہ کے لیے بھی گئے اور دمشق سے ہوتے ہوئے تبریز گئے اور پھر ہرات پہنچے۔ جامی ایک صوفی صافی اور اپنے دور کے بہت بڑے عالم تھے۔تصوف کا معتبر نام اور فنِ شاعری میں بھی یکتا | ||||||
![]() |
سیماب اکبر آبادی کا بنیادی وصف آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی ذات گرامی سے بے پناہ عشق ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی نعت گوئی اور ان کی قومی و ملی شاعری میں جگہ جگہ اللہ کے پیارے رسول صاحبِ لولاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی الفت و محبت کے حوالے ملتے ہیں۔ سیماب اکبر آبادی کی نعت گوئی ان کی زودگوئی، سخن فہمی اور قادر الکلامی سے عبارت ہے۔ ان کی نعتیں عوام الناس اور بالخصوس حلقۂ خواص میں بے حد پسند کی جاتی ہیں۔ |