سانچہ:تازہ مضامین ۔ سائیڈ بار
منتخب مضمون: گوئٹے کی نظم ’نغمۂ محمدی‘ کے تین تراجم ۔ خان حسنین عاقب | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
جان وولف گانگ گوئٹے GOETHE, JOHANN WOLFGANG عیسوی سنہ 1749 میں جر منی کے شہر فرینکفرٹ میں پیدا ہوا اس نے اہل ِ علم کے خاندان میں آنکھیں کھو لیں وہ یوں کہ اس کا باپ پیشے کے اعتبار سے وکیل تھا اور اس کی ماں حا کم ِ شہر کی بیٹی تھی۔ گوئٹے جرمن ادب کا سب سے عظیم شاعر مانا جاتا ہے۔ ابتداء ہی سے، بلکہ اپنی نو جوانی ہی سے گوئٹے کو اسلام اور مشرق سے بے حد دلچسپی تھی۔ اسی لیے اس نے عربی زبان بھی سیکھی تھی۔ گوئٹے کے خیال میں نئی ثقافتوں کی دریافت کے لیے ادب اور مذہب سے زیادہ کار آمد کو ئی اور ذرائع نہیں ہوسکتے اس لیے اس نے مشرقی ادب میں رومی اور حافظ کی شاعری کا اور ساتھ ہی ساتھ مذاہب کے ذیل میں زرتشت کی تعلیمات اور دینِ اسلام کا مطا لعہ کیا ۔ مزید دیکھیے |

نعت گوئی کی روایت بڑی مضبوط اور اپنے پورے احترام وعقیدت سے جاری وساری ہے۔ مولانا الطاف حسین حالی نے مسدس حالی لکھ کر مسلمان قوم کو جگانے حوالے سے گراں قدر کام سرانجام دیا۔ے جیسے جیسے شاعری کو فروغ ملتا گیاشاعری میں نعت گوئی بھی فروغ پاتی رہی۔محسن کاکوروی سے باضابطہ نعت گوئی کی روایت کا آغاز ہوتا ہے۔اس کے بعد خواجہ الطاف حسین حالی، علامہ اقبال، مولانا ظفر علی خان،احمد رضا خان بریلوی، محمد علی جوہر، حفیظ جالندھری، ماہر القادری نے مدحتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں قلم اٹھایا ہے۔ مزید دیکھیے
|}