ذرہ ذرہ چمکنے لگا تیرگی بے نشاں ہو گئی
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
شاعر: افضل الہ آبادی
بشکریہ:عالم نظامی
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
ذرہ ذرہ چمکنے لگا تیرگی بے نشاں ہو گئی
مصطفیٰ کے قدم چوم کر یہ زمیں آسماں ہوگئی
روئے پرنور کی دلکشی زینت گلستاں ہو گئی
بوئے اطہر کی کیا بات ہے رشک باغ جناں ہو گئی
رحمت دوجہاں آگئے تیرے آنگن میں اے سعدیہ
تیری ٹوٹی ہوئی جهوپڑی رشک کون و مکاں ہو گئی
تیری قسمت پہ غار حرا کیوں نہ قرباں ہوں شمس و قمر
تجھ سے پھوٹی ہے جو روشنی رونق دوجہاں ہو گئی
مصطفیٰ کے قدم کیا پڑے ذرہ ذرہ قمر ہوگیا
شہر طیبہ کی ہر اک گلی عرش کی رازداں ہو گئی
ان کی عظمت کا کیا پوچھنا ہیں نچھاور یہ ارض و سما
ذات پاک شہ مرسلاں نازشِ لامکاں ہو گئی
ان کا غم جس کے سینے میں ہو لطف پهر اس کے جینے میں ہو
ان کے غم سے ہو خالی تو پهر زندگی رائگاں ہو گئی
میرے مولیٰ بڑا فضل ہے مجھ گنہگار پر یہ ترا
بخش دی نسبت مصطفیٰ زندگی جاویداں ہو گئی