الہی خلد کی روشن دلیل ہو جائے
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
شاعر: افضل الہ آبادی
بشکریہ:عالم نظامی
الہی خلد کی روشن دلیل ہو جائے
کہ طیبہ جانے کی پیدا سبیل ہو جائے
نظر جو دیکھ رہی تھی اویس قرنی کی
عیاں وہ مجھ پہ بھی رب جلیل ہوجائے
بنے جو غنچہ تو مہکائے آمنہ کا چمن
کھلے تو زینت باغ خلیل ہو جائے
بروز حشر جو پہنچیں تری عدالت میں
نبی کا عشق ہمارا وکیل ہو جائے
الہی خواب میں کوثر کا حوض دکھلا دے
تو فیضیاب ان آنکھوں کی جھیل ہو جائے
جو پشت پر ہو نواسہ بہ حالت سجدہ
تو نانا جان کا سجدہ طویل ہو جائے
ہوئی مجال نہ حضرت عمر کے خط کے بعد
کہ خشک پھر کبھی دریائے نیل ہو جائے
مقام سدرہ سے آگے اگر بڑھے افضل
تو جل کے خاک پر جبرئیل ہو جائے