نعت میں ضمائر کا استعمال
نعتیہ شاعری میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے ضمائر کے استعمال پر بحث بہت پرانی ہے ۔ ایک طبقہ ءِ فکر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے "تو"، "تیرا" ، "تم"، "تمہی"، "اس کا" جیسے ضمائر کے استعمال کو مناسب نہیں سمجھتا اور "آپ"، "آپ کا" اور "ان کا" کے استعمال پر زور دیتا ہے ۔ جب کہ دوسرا گروہ متقدمین کے استعمال کو مثال بنا کر ضرورت شعری کے تحت ان ضمائر کا استعمال شاعری میں روا سمجھتا ہے ۔
مشاہیر کے اشعار[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
واحسن منک لم ترقط عینی ِِ
واجمل منک لم تلد النساءِِ
خلقت مبرءاََ من کل عیب
کاَنک قد خلقت کما تشاءِِ [1]
واہ کیا جود و کرم ہے شہِ بطحا تیرا
"نہیں" سنتا ہی نہیں مامنگنے والا تیرا
لوح بھی تو قلم بھی تو تیرا وجود الکتاب
گنبدِ آبگینہ رنگ تیرے محیط میں حجاب
صیغہ حاضر واحد کے استعمال کے خلاف آراء[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
ڈاکٹر اشفاق انجم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
’’ آج بھی اکثر شعرا سید الثقلین ، حضور نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ’’تو‘ سے مخاطب کرتے ہیں ، میری نظر میں یہ گستاخی کی انتہا ہے‘‘[2]
ڈاکٹر ملک زادہ منظور[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
’’ اچھے نعتیہ کلام کے حسن میں اس وقت اور اضافہ ہوجاتاہے جب شاعر احترام و ادب کے سارے لوازمات کو ملحوظِ خاطررکھے اور اسی سیاق وسباق میں الفاظ و محاورات ،صنائع و بدائع اور ضمائرکا استعمال کرے۔چوںکہ اردو زبان میں کلمہِ تعظیمی بہت زیادہ مستعمل ہیں اس لیے نعتیہ کلام میں ’’تو ‘ ‘اور ’’تم‘‘ قابلِ اجتناب ہوجاتے ہیں جو شعرا شریعت کے رموز ونکات سے واقفیت رکھتے ہیں وہ ان کی جگہ ’’وہ‘‘،’’اُن‘‘اور ’’آپ‘‘ کے الفاظ استعمال کرتے ہیں۔‘‘ [3]
صیغہ حاضر واحد کے استعمال کے حق میں آراء[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
ڈاکٹر عزیز احسن، کراچی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
’’بعض ادبی حلقوں میں یہ بحث چھڑی ہوئی ہے کہ حضور نبی کریم علیہ الصلٰوۃ والتسلیم کے لئے ’’ تو ، تیرا،تم،تمھارا‘‘ کے ضمائر استعمال کرنا سوئِ ادب ہے ، لیکن وہ لوگ شعر کی نزاکتوں اور لفظ کی حرمتوں سے یا تو واقف نہیں ہیں ا شعر گوئی کے لئے بھی اپنا کوئی نصاب مقررکرناچاہتے ہیں۔ اس ضمن میں میری رائے اس ادبی حلقے کے ساتھ ہے جو شاعری کے تقاضوں اورلفظوں کے برتنے کے سلیقوں کا ادراک رکھتے ہوئے ان ضمائر کے استعمال کو معیوب نہیں جانتا۔‘‘ [4]
تنویر پھول، نیویارک[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
’’نعت گو شعراء میں ایک طبقہ نعت کہتے وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ’’تو، تم، اس‘‘ وغیرہ کے استعمال کو یکسر ممنوع سمجھتا ہے اور جو لوگ ایسا کرتے ہیں ان کی سختی سے مذمت کرتا ہے۔ یہاں یہ بات پیش نظر رکھنی چاہئے کہ ہمارے اکابرین نے اسے معیوب اور خلافِ ادب نہیں سمجھا ہے۔ ویسے بھی اعمال کا دار و مدار نیت پر ہوتا ہے جوشعراء ان الفاظ کو استعمال کرتے ہیں ان کی نیت نیک ہوتی ہے جو اس سے پرہیز کرنا چاہیں ضرور کریں لیکن دوسروں پر طعن و تشنیع نہ کریں [5]
ڈاکٹر محمد مشاہد حسین رضوی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
ڈاکٹر مشاہد اپنے ایک مضمون [6] میں فرماتے ہیں ۔
"نعت میں ضمائر کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔ لیکن اس سلیقہ مندی سے کہ معنی و مفہوم کسی بھی طرح کی تخریب کاری کے شکار نہ ہوں اور نعت کے جملہ لوازمات کا احترام بھی باقی رہے۔ ہاں! وہ شعراے کرام جنھوں نے لسانی ترقی کے ہوتے اپنی نعتوں میں ضمائر ’’تو، تم تیرا ‘‘ اور اس کی شکلیں کی بجاے ضمیرِ تعظیمی ’’آپ‘‘ کااستعمال کیا ہے اور کررہے ہیں وہ بلا شبہ لائقِ تحسین و آفرین ہیں"
اور اسی مضمون میں ڈاکٹر اشفاق انجم کی رائے پر ان الفاظ میں اظہار کرتے ہیں
"محترم ڈاکٹر اشفاق انجم نے نعت میں ضمائر’’تو‘‘ …’’تم‘‘اور اس کی اضافی صورتوں کے استعمال کوبارگاہِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں گستاخی سے تعبیر کیا ہے ۔ لیکن ہمیں حیرت ہوتی ہے موصوف کے مجموعۂ کلام کے نام ’’صلوا علیہ و آلہٖ‘‘ پر کہ اس میں ’’علیہ‘‘ ضمیر واحد غائب ہے جس کے معنی ہوتے ہیں ’’اُس‘‘ … اِس طرح اگر نعت میں ضمائر ’’تو‘‘ …’’تم‘‘ اوراس کی اضافی صورتوں کا استعمال استاذِ محترم ڈاکٹر اشفاق انجم کے نزدیک بارگاہِ نبوی علیہ الصلاۃ والتسلیم میں گستاخی ہے تو موصوف خود اس کے مرتکب ہورہے ہیں"
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
حواشی و حوالہ جات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
- ↑ ان اشعار میں "ک" صیغہ واحد ہے ۔
- ↑ اشفاق انجم ، ڈاکٹر: پیش لفظ صلو ا علیہ وآلہ، …(2)ماہنامہ اشرفیہ : ستمبر2000ء مبارک پور ،ص43
- ↑ ماہنامہ اشرفیہ : ستمبر2000ء مبارک پور ،ص43
- ↑ ڈاکٹر عزیز احسن، حاصل مطالعہ ۔ نعت رنگ ، شمارہ نمبر 25
- ↑ نعت رنگ، شمارہ نمبر ۲۴، صفحہ ۲۲۳
- ↑ نعت میں ضمائر کا استعمال از ڈاکٹر محمد مشاہد حسین رضوی