راحل بخاری

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

سبز گنبد ہو اور رو بکاری رہے رو بکاری رہے نعت جاری رہے

وقت تھم جائے اور اپنی باری رہے اپنی باری رہے نعت جاری رہے


ہجر بے کل کئے جا رہا ہے مجھے بے کلی کا مزہ آ رہا ہے مجھے

دل پذیری رہے دل فگاری رہے دل فگاری رہے نعت جاری ہے


مخملیں مخملیں مرمریں مرمریں نازنیں نازنیں انگبیں انگبیں

حرف کو ظرف کی آبیاری رہے آبیار رہے نعت جاری رہے


اے شفیع امم صدقہ ء پنجتن میں گناہوں کے دریا میں ہوں غوطہ زن

مجھ سیہ کار کی پردہ داری رہے پرددہ داری رہے نعت جاری رہے


زخم کی دلنوازی کا موسم رہے آنکھ تیری جدائی میں پرنم رہے

شبنمی نور کی تابداری رہے تابداری رہے نعت جاری رہے

راحل بخاری