رانا بھگوان داس
رانا بھگوان داس 20 دسمبر 1942ء کو، ضلع قمبر شہداد کوٹ، سندھ میں ہندو گھرانے میں پیدا ہوئے۔ وہ عدالت عظمی پاکستان کے نگران منصف اعلی رہ چکے ہیں۔انہوں نے نے قانون کے ساتھ اسلامیات میں ماسٹرز کیا۔جسٹس رانا بھگوان داس اعلی عدلیہ میں ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے پہلے جج تھے، وہ انتہائی اچھی شہرت کے حامل تھے اور اپنے پوری خدمت کے دوران ہمیشہ غیر متنازع ثابت ہوئے۔رانا صاحب نے شاعری بھی کی اور نعتیہ اشعار بھی کہے ۔
پیشہ ورانہ زندگی
رانا بھگوان دس نے 1965 میں وکالت کا آغاز کیا اور پریکٹس کے صرف دو سال بعد عدلیہ کا حصہ بن گئے۔ انھیں سول جج تعینات کیا گیا۔ ماتحت عدالتوں میں فائز رہنے کے ستائیس سال بعد انھیں سندھ ہائی کورٹ میں بطور جج ترقی دی گئی۔ 4 فروری 2004 کو انھیں سپریم کورٹ کا جج تعینات کیا گیا۔ انھیں اعلیٰ عدالت کے پہلے ہندو جج ہونے کا اعزاز حاصل رہا۔ ان کی تعیناتی کو چیلنج کرکے موقف اختیار کیا گیا کہ ایک ہندو جج نہیں ہو سکتا جس درخواست کو سندھ ہائی کورٹ نے مسترد کردیا۔ رانا بھگوان داس متعدد بار قائم مقام چیف جسٹس کے عہدے پر بھی تعینات رہے۔
پاکستان کی وکلا برداری جسٹس رانا بھگوان داس کو شریف اور اصول پرست جج سمجھتی ہے۔
وفات =
رانا بھگوان داس کراچی میں فوت ہوئے ۔ ان کی عمر 73 برس تھی ۔ وفات سے پہلے وہ دل کے عارضے میں کراچی کے ایک نجی ہسپتال میں زیر علاج تھے۔
نمونہِ کلام
جمالِ دو عالم تری ذاتِ عالی
دو عالم کی رونق تری خوش جمالی
خدا کا جو نائب ہوا ہے یہ انسان
یہ سب کچھ ہے تری ستودہ خصالی
تو فیاضِ عالم ہے دانائے اعظم
مبارک ترے در کا ہر اِک سوالی
نگاہِ کرم ہو نواسوں کا صدقہ
ترے در پہ آیا ہوں بن کے سوالی
میں جلوے کا طالب ہوں ، اے جان عالم!
دکھادے ،دکھادے وہ شانِ جمالی
ترے آستانہ پہ میں جان دوں گا
نہ جاوٗں ، نہ جاوٗں ، نہ جاوٗں گا خالی
تجھے واسطہ حضرتِ فاطمہ کا
میری لاج رکھ لے دو عالم کے والی
نہ مایوس ہونا ہے یہ کہتا ہے بھگوان
کہ جودِ محمد ہے سب سے نرالی
ٓ
وفات
رانا بھگوان داس کا 23 فروری 2015 کو میں انتقال ہوا۔ وہ بیمار تھے اور کے ایک ہسپتال میں زیرِ علاج رہے ۔