المدثر ۔ حمیدہ شاہین
نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 20:40، 30 جنوری 2018ء از ADMIN (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
شاعرہ: حمیدہ شاہین
المدثر ۔ نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
المدثر
غار میں معتکف
اپنےکمبل کی آسودگی بخش نرماہٹوں کے تلے
دھیان کی اوٹ میں ٹمٹماتا ہوا پر سکوں آدمی .....
یک بیک سرخ شعلے کی صورت سر افراز ہونے لگا
ذرّۂِ منہمک پر اترنے لگیں
نور سے وصل کی ضو فشاں ساعتیں
اپنی ہی لوَ سے حیران
اپنی بھڑک سے ہراساں، وہ اٹھاّ ...
نکل آیا ا س بے کراں ،جاودا ں پل کی آغوش سے
کپکپاتا ہوا ۔۔۔۔۔۔۔۔ چار سوُ دیکھتا .....
اس نے دیکھا، وہاں ہر طرف ریت ہے
ہر طرف دھوپ ہے
کوئ سایہ نہیں، کوئ چشمہ نہیں
دور تک کوئ نخلِ ثمر بار،کوئ گلستاں نہیں
پھر اسے سایہ کرنا سکھایا گیا
ریت میں پھول کیسے کھلیں گے ،اسے یہ بتایاگیا
اور اُس کے ذریعے.....
زمانے کی تشنہ لبی کو مٹایاگیا