تبادلۂ خیال:تنویر پھول

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
                                                                                                                                       بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
                                                                                                                       نعت رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ و سلم
                                                                                                    :  "نعت ورثہ"  کے زیر اہتمام محشر بدایونی کے مصرع طرح پر  :
                                                                                                                                  شاعر  :  تنویر پھول
                                                                                                        "  زہے نصیب  ،  میں  سرکار  کے  دیار  میں  ہوں  "
                                                                                                         خوشا    کہ   گنبد خضرا      ہی  کے  جوار   میں   ہوں
                                                                                                         خدا  کا   شکر   ہے   ،    میں  اِن  دنوں   کہاں  آیا  !
                                                                                           [ ۱ ]       کبھی  قُبا  میں  ،    کبھی   اُن   کی    رہگزار  میں  ہوں    
                                                                                                         بلایا      مسجدِ  آقا    میں        میرے   خالق        نے
                                                                                                         نظر   ہے  روضے  پہ ، میں صحنِ سایہ دار  میں ہوں
                                                                                                       کہا  خدا   نے   ،   وہ  رحمت  ہیں    عالموں  کے لئے
                                                                                                      میں اُن کے لطف کے ،  احساں کے آبشار میں ہوں
                                                                                                         خدا  قریب ہے شہ رگ سے ،     دل میں ہیں  آقا
                                                                                                         میں  عشقِ سرور کونین  کے     حصار   میں   ہوں
                                                                                                         مجھے      یقین  ہے  ،   سرور  کی  ہے  نظر  مجھ  پر
                                                                                                         سنہری جالی     پہ   رحمت  کے  انتظار  میں   ہوں
                                                                                                         وہ  کاش !حشر میں کہہ دیں ، ہے میرا خاص غلام
                                                                                                         حقیر  اُمّتی اُن کا  ہوں ،  کس  قطار  میں  ہوں  !
                                                                                                         یہ  آرزو   ہے  مِری  ،  میں بھی  اُس  جگہ  جاوں
                                                                                                         مِرا   وجود   کہے  ،   میں   حرا   کے  غار  میں  ہوں
                                                                                                         نبی   کی   نعت  ہے لب پر  ،  یہ  پھول کہتا  ہے
                                                                                                          جو  آیا  طیبہ  تو      اب     دامنِ بہار    میں   ہوں
                                               [  ۱  ]   قبا   ،  مدینے کے قریب ایک بستی جہاں مسجد قبا ہے ، اس مسجد میں دو رکعت نماز  پڑھنے پر  عمرے کا  ثواب ملتا  ہے