سائرہ خان

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 10:28، 17 جولائی 2018ء از 113.203.246.3 (تبادلۂ خیال)
Jump to navigationJump to search

نام سائرہ خان سحر ولدیت محمد اکرم ناصر سرگودھا ایرفورس زوجہ جاوید ارشد خان جاذب ( شاعر ) لاہور تاریخ پیدائش21 جون 1971 سرگودھا تعلیم ایف اے رہائش لاہور

شاعری  ابتدا فروع نعت  ان لائن طرحی  مشاعرہ بترغیب

استاذ من جناب سیدی محترمی جناب سید شاکر القدری دات برکاتہ



نعت رسول مقبول صل اللہ علیہ وآلہ واصحابہ و بارک وسلم

1 آنکھوں کا نور دل کی تمنا حضور آپ طلمت کدہ دہر کا باب شعور آپ

دشت عمل میں کار گنہ کا ھجوم ھے امید آسرا ہیں سہارا حضور آپ

میرے حضور آپ سے ملنا ہے لحد میں ہے موت کے پے پیام کا کیف و سرور آپ

ہر چند گنہ گار ہوں عاصی ہوں برملا لیکن حضور آپ ہیں میراا غرور آپ

سارا جہان آپکی رحمت کے رہن میں سرمایہ شعور تمنا حضور آپ

2 سنتا نھیں ہے دل کسی باغ جناں کی بات کرتے ہیں جب حضور تیرے آستاں کی بات

میرے کریم ختم ہوئ آپ کے طفیل ہر اضطراب وحشت و آہ و فغاں کی بات

تیرے ہی حسن و عشق کے چرچے جہان میں دنیاءے رنگ و بو ھو یا پھر لا مکاں کی بات

جس نے بہار پائ ھے شرع رسول سے کرتے نھیں ھیں بھولے سے پھر وہ خزاں کی بات

ہندہ کو بھی امان ھے وحشی کو بھی امان رحمت کی تیری بات ھے بحر رواں کی بات

اک بار جو کلام کیا حق ھے وہ بلیقیں قول نبی ھے مالک ہردوجہان کی بات

دنیا کی بات ہو یا دل خوں چکاں کی بات اب میں فقط کرونگی میرے مہرباں کی بات

3 نھیں مثال کوئ شان مصطفی کی طرح نھیں جمال کوئ روءے والضحی کی طرح

تیرے خیال کی آیات کا نزول ھوا مشام جاں ھے معطر میری حرا کی طرح

انھی کی ذات سے کھلتے ھیں باب جود و سخا نہ کوئ آیا نہ آءے گا مصطفی کی طرح

کبھی تڑپ کے پکارا جو بےقراری میں ملے حضور مجھے درد آشنا کی طرح

تیرے ہی نام کے دل میں چراغ جلتے ہیں ترا ھی نام لبوں پر ھے اب دعا کی طرح

ھے میرے پاس عقیدت کے سوت کی اٹی میرا بھی دعوی ھے بڑھیا کے مدعا کی طرح

4 بحال قرب نشاط دل و بہار درود بحال ہجر قرار دلفگار درود د عجب خمار میں ڈوبی سماعت عالم رچا ھوا فضاءوں میں کیف بار درود

ھے معصیت کا الاءو یہ آبلہ پائ تلاش بحر سخاوت میں سازگار درود

مجھے خبر ھے سکینت وہیں سے آتی ھے کبھی زباں پہ جو لاءوں بہ اضطرار درود

جو چاھتے ھیں سبھی کام خود سنور جائیں پڑھو درود پڑھو ہو کے بے قرار درود

خود انکی ذات میں جلتے ہیں عافیت کے چراغ جبھی تو پڑھتے ہیں ان پر وفا شعار درود 5

اب کجھ بھی نھیں تیرے سوا یاد شب و روز جاہت سے تیری دل ھے میرا شاد شب و روز

اس قلب حزیں پر بھی عجب رنگ فغاں ھے کرتا ھے مدینے کی ہی فریاد شب و روز


اس خانہ دل کو نہ رہے غیر سے نسبت ہو تیری محبت سے یہ آباد شب و روز

میں پنج تنی ہوں میری سب دور بلاءیں ملتی ھے مجھے غیب سے امداد شب و روز

پیغام تسلی ھے میری وحشت دل کو سرکار مدینہ کی حسیں یاد شب و روز

اس منپع رحمت نے ھر اک آن سمیٹا ھوتی ہوں سحر جب بھی میں ناشاد شب و روز 6


انکی رحمت سے دمک اٹھے ہیں سارے عارض میرے عارض تیرے عارض یہ ہمارے عارض

نکہتیں بانٹتی پھرتی ہے یہ مسرور صبا صبح دم چھو کے میرے پیارے کے پیارے عارض

باغ فردوس کے پھولوں کو نجھاور کیجئے کس قدر ناز سے اللہ نے سنوارے عارض

مطلع الفجر سے خورشید رسالت کا ظھور سب صحابہ نے محبت سے نہارے عارض

چشم ما زاغ کی پلکوں کا ھے سایہ جن پر ماہ کامل کا وہ ہالہ ہیں دلارے عارض

7

جب سےچھلکے ھیں مدحت کے شیریں ایاغ مجھ میں روشن ھوءے زندگی کے چراغ

رفعتیں جن کی وہم و گماں سے ورا جن کے الفاظ میں معرفت کے چراغ

اس فصیح البیاں ک تکلم میں گم جس فدر بھی جہاں میں ھیں اعلی دماغ

ظلم جنگ اور نفرت ک ہر دور میں ان کی سیرت میں ھیں آشتی کے سراغ

باخع نفسک اے رءوف رحیم تیرے زمے نھین کچھ بھی اللبلاغ

اتنی رنجیدہ خاطر نہ ھو تو سحر مرض عصیاں سے پاءے گی اک دن نجات