"صنعت اقتباس" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
(نیا صفحہ: اقتباس سے مراد ٹکڑا ہے ۔ اور صنعت اقتباس سے مراد یہ کہ شاعر اپنے شعر میں قرآن پاک یا حدیث مبارکہ میں...)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 15: سطر 15:




ورفعنا لک ذکرک کا ہے سایہ تجھ پر  
''ورفعنا لک ذکرک'' کا ہے سایہ تجھ پر  


بول بالا ہے تیرا ذکر ہے اونچا تیرا  
بول بالا ہے تیرا ذکر ہے اونچا تیرا  

نسخہ بمطابق 20:56، 25 دسمبر 2016ء

اقتباس سے مراد ٹکڑا ہے ۔ اور صنعت اقتباس سے مراد یہ کہ شاعر اپنے شعر میں قرآن پاک یا حدیث مبارکہ میں سے کچھ الفاظ حوالے کے لئے استعمال کرے ۔ یہ صنعت بہت مہارت اور احتیاط کی متقاضی ہے ۔ مرزا غالب ، علامہ اقبال اور امام احمد رضا بریلوی کے کلام میں اس کی مثالیں ملتی ہیں ۔

دھوپ کی تابش آگ کی گرمی

"و قنا ربنا عذاب النار "

مرزا غالب


رنگ ِ "او ادنی " میں رنگیں ہو کے اے ذوق طلب

کوئی کہتا تھا کہ لطف ما خلقنا " اور ہے

علامہ اقبال


ورفعنا لک ذکرک کا ہے سایہ تجھ پر

بول بالا ہے تیرا ذکر ہے اونچا تیرا

"من رانی قد رای الحق " جو کہے

کیا بیاں اس کی حقیقت کیجئے

امام احمد رضا خان بریلوی