"لفظ "شہشاہ" کا استعمال" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{بسم اللہ }}
{{بسم اللہ }}
[[زمرہ: نعت کے متنازعات]]
[[زمرہ: نعتیہ شاعری میں متنازعات]]
   
   
  آپ اپنی رائے بمع حوالہ ''تبادلہ خیال'' جس کا ربط اوپر دیا گیا ہے  میں درج کر سکتے ہیں ۔ حوالہ درست ہونے کی صورت میں اس صفحے پر پیش کر دی جائے گی  
  آپ اپنی رائے بمع حوالہ ''تبادلہ خیال'' جس کا ربط اوپر دیا گیا ہے  میں درج کر سکتے ہیں ۔ حوالہ درست ہونے کی صورت میں اس صفحے پر پیش کر دی جائے گی  

نسخہ بمطابق 08:11، 27 مارچ 2017ء


آپ اپنی رائے بمع حوالہ تبادلہ خیال جس کا ربط اوپر دیا گیا ہے  میں درج کر سکتے ہیں ۔ حوالہ درست ہونے کی صورت میں اس صفحے پر پیش کر دی جائے گی 

نعتیہ شاعری میں رسول ِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو "شہنشاہ بمعنی شاہِ شاہان کہنے کی روایت عام ہے ۔ تاہم نعتیہ اسلوب و مضامین کے کچھ محققین و ناقدین اس پر تحفط رکھتےہیں ۔

مثالیں

اس نے لقب خاک شہنشاہ سے پایا

جو حیدر کرار کہ مولےٰ ہے ہمارا <ref> مکمل کلام اس ربط پر ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماوا ہے ہمارا </ref>

احمد رضا خان بریلوی ۔

قدموں میں شہنشاہ دو عالم کے پڑا ہوں

میں ذرہ نا چیز ہوں یا بخت رسا ہوں

حفیظ تائب

مخالفت میں آراء

ڈاکٹر عزیز احسن اپنے مضمون " نعتیہ ادب کی تخلیق، تنقید اور تحقیق کے تلازمے میں "صحیح بخاری" کے حوالے لکھتے ہیں

"بخاری شریف میں ’’باب ابغض الاسماء الی اللہ تبارک و تعالی‘‘ کے تحت ایک حدیث آئی ہے:

’’قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم اخنی الاسماء یوم القیٰمۃ رجل تسمی ملک الاملاک‘‘ (حضورِ اکرمصلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلمنے فرمایا قیامت کے دن اللہ کے نزدیک سب سے ناپسندیدہ نام اس شخص کا ہوگا جو ’’ملک الاملاک‘‘ کہلاتا ہوگا۔ ملک الاملاک کے معنی ’’شاھانِ شاہ‘‘ لکھے ہیں۔"

حواشی و حوالہ جات