"صنعت اقتباس" کے نسخوں کے درمیان فرق
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←مثالیں) |
||
سطر 7: | سطر 7: | ||
=== مثالیں === | === مثالیں === | ||
[[مرزا غالب ]]، [[علامہ اقبال ]] اور [[ امام احمد رضا بریلوی ]] کے کلام میں اس کی مثالیں ملتی ہیں ۔ | |||
دھوپ کی تابش آگ کی گرمی | دھوپ کی تابش آگ کی گرمی | ||
سطر 21: | سطر 21: | ||
[[علامہ اقبال ]] | [[علامہ اقبال ]] | ||
''ورفعنا لک ذکرک'' کا ہے سایہ تجھ پر | ''ورفعنا لک ذکرک'' کا ہے سایہ تجھ پر | ||
سطر 32: | سطر 33: | ||
[[امام احمد رضا خان بریلوی ]] | [[امام احمد رضا خان بریلوی ]] | ||
=== مزید دیکھئے === | === مزید دیکھئے === |
نسخہ بمطابق 21:41، 25 دسمبر 2016ء
اقتباس سے مراد کسی مضمون بیان یا کتاب وغیرہ سے من و عن یا انتخاب و اختصار کرکے اس کا کوئی حصہ نقل کرنا ہے ۔
صنعت اقتباس
شاعری میں صنعت اقتباس سے مراد یہ کہ شاعر اپنے شعر میں قرآن پاک یا حدیث مبارکہ میں سے کچھ الفاظ حوالے کے لئے استعمال کرے ۔ یہ صنعت بہت مہارت اور احتیاط کی متقاضی ہے ۔
مثالیں
مرزا غالب ، علامہ اقبال اور امام احمد رضا بریلوی کے کلام میں اس کی مثالیں ملتی ہیں ۔
دھوپ کی تابش آگ کی گرمی
"و قنا ربنا عذاب النار "
رنگ ِ "او ادنی " میں رنگیں ہو کے اے ذوق طلب
کوئی کہتا تھا کہ لطف ما خلقنا " اور ہے
ورفعنا لک ذکرک کا ہے سایہ تجھ پر
بول بالا ہے تیرا ذکر ہے اونچا تیرا
"من رانی قد رای الحق " جو کہے
کیا بیاں اس کی حقیقت کیجئے