"لفظ "شہشاہ" کا استعمال" کے نسخوں کے درمیان فرق
Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (Admin نے صفحہ شہنشاہ کہنا کو بجانب لفظ "شہشاہ" کا استعمال منتقل کیا) |
(کوئی فرق نہیں)
| |
حالیہ نسخہ بمطابق 08:17، 27 مارچ 2017ء
آپ اپنی رائے بمع حوالہ تبادلہ خیال جس کا ربط اوپر دیا گیا ہے میں درج کر سکتے ہیں ۔ حوالہ درست ہونے کی صورت میں اس صفحے پر پیش کر دی جائے گی
نعتیہ شاعری میں رسول ِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو "شہنشاہ بمعنی شاہِ شاہان کہنے کی روایت عام ہے ۔ تاہم نعتیہ اسلوب و مضامین کے کچھ محققین و ناقدین اس پر تحفط رکھتےہیں ۔
مثالیں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
اس نے لقب خاک شہنشاہ سے پایا
جو حیدر کرار کہ مولےٰ ہے ہمارا <ref> مکمل کلام اس ربط پر ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماوا ہے ہمارا </ref>
قدموں میں شہنشاہ دو عالم کے پڑا ہوں
میں ذرہ نا چیز ہوں یا بخت رسا ہوں
مخالفت میں آراء[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
ڈاکٹر عزیز احسن اپنے مضمون " نعتیہ ادب کی تخلیق، تنقید اور تحقیق کے تلازمے میں "صحیح بخاری" کے حوالے لکھتے ہیں
"بخاری شریف میں ’’باب ابغض الاسماء الی اللہ تبارک و تعالی‘‘ کے تحت ایک حدیث آئی ہے:
’’قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم اخنی الاسماء یوم القیٰمۃ رجل تسمی ملک الاملاک‘‘ (حضورِ اکرمصلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلمنے فرمایا قیامت کے دن اللہ کے نزدیک سب سے ناپسندیدہ نام اس شخص کا ہوگا جو ’’ملک الاملاک‘‘ کہلاتا ہوگا۔ ملک الاملاک کے معنی ’’شاھانِ شاہ‘‘ لکھے ہیں۔"