"استعارہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
اس صنعت کو کہتے ہیں کہ شاعر اپنے کلام میں کسی لفظ کے حقیقی معنی ترک کرکے اس کو مجازی معنی میں استعمال کرے اور ان حقیقی اور مجازی معنوں میں کوئی نہ کوئی تشبیہ کا علاقہ ہو ۔ مثلا [[ امام احمد رضا خان بریلوی ]] کے یہ شعر دیکھیں | اس صنعت کو کہتے ہیں کہ شاعر اپنے کلام میں کسی لفظ کے حقیقی معنی ترک کرکے اس کو مجازی معنی میں استعمال کرے اور ان حقیقی اور مجازی معنوں میں کوئی نہ کوئی تشبیہ کا علاقہ ہو ۔ مثلا [[ امام احمد رضا خان بریلوی ]] کے یہ شعر دیکھیں | ||
آنکھیں ٹھنڈی ہوں جگر تازے ہوں جانیں سیراب | آنکھیں ٹھنڈی ہوں جگر تازے ہوں جانیں سیراب | ||
سچے سورج وہ دل آرا ہے اجالا ہے تیرا | سچے سورج وہ دل آرا ہے اجالا ہے تیرا | ||
اس شعر میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو "سچا سورج " کہا گیا ۔ اسی طرح | اس شعر میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو "سچا سورج " کہا گیا ۔ اسی طرح | ||
نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان گیا | نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان گیا | ||
ساتھ ہی منشی ءِ رحمت کا قلمدان گیا | ساتھ ہی منشی ءِ رحمت کا قلمدان گیا | ||
میں منشی ء رحمت استعارہ ہے ۔ | میں منشی ء رحمت استعارہ ہے ۔ |
نسخہ بمطابق 20:12، 25 دسمبر 2016ء
اس صنعت کو کہتے ہیں کہ شاعر اپنے کلام میں کسی لفظ کے حقیقی معنی ترک کرکے اس کو مجازی معنی میں استعمال کرے اور ان حقیقی اور مجازی معنوں میں کوئی نہ کوئی تشبیہ کا علاقہ ہو ۔ مثلا امام احمد رضا خان بریلوی کے یہ شعر دیکھیں
آنکھیں ٹھنڈی ہوں جگر تازے ہوں جانیں سیراب
سچے سورج وہ دل آرا ہے اجالا ہے تیرا
اس شعر میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو "سچا سورج " کہا گیا ۔ اسی طرح
نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان گیا
ساتھ ہی منشی ءِ رحمت کا قلمدان گیا
میں منشی ء رحمت استعارہ ہے ۔