"قمرآسی" کے نسخوں کے درمیان فرق
(قمر آسی کی نعتیہ شاعری) |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
(ایک ہی صارف کا 3 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے) | |||
سطر 1: | سطر 1: | ||
قمر آسی کا پیدائشی نام محمد قمر شہزاد ہے ۔ آپ ستائیس جون انیس صد ستاسی کو کراچی (سندھ،پاکستان) میں پیدا ہوئے | |||
نمونۂِ کلام | |||
زمانے کے بدن پر تازگی ہے | زمانے کے بدن پر تازگی ہے | ||
نسیمِ صبحِ طیبہ چل رہی ہے | نسیمِ صبحِ طیبہ چل رہی ہے | ||
دہن مہکا ثنائے مصطفیٰ سے | دہن مہکا ثنائے مصطفیٰ سے | ||
عجب تاثیر اس کی شبنمی ہے | عجب تاثیر اس کی شبنمی ہے | ||
وگرنہ دشت کب ہوتے ہیں گلزار | وگرنہ دشت کب ہوتے ہیں گلزار | ||
خدا کے نور کی جلوہ گری ہے | خدا کے نور کی جلوہ گری ہے | ||
ہماری مانگ ہی ہوتی ہے محدود | ہماری مانگ ہی ہوتی ہے محدود | ||
خزانوں میں کہاں ان کے کمی ہے | خزانوں میں کہاں ان کے کمی ہے | ||
معطر ہو گیا میرا تخیل | معطر ہو گیا میرا تخیل | ||
کلی مدحِ نبی کی کھل گئی ہے | کلی مدحِ نبی کی کھل گئی ہے | ||
بجز معبودِ واحد اور کس کو | بجز معبودِ واحد اور کس کو | ||
مقامِ مصطفیٰ سے آگہی ہے | مقامِ مصطفیٰ سے آگہی ہے | ||
نواحِ گنبدِ خضرا کی لذت | نواحِ گنبدِ خضرا کی لذت | ||
نہیں ہے گفتنی ، نا گفتنی ہے | نہیں ہے گفتنی ، نا گفتنی ہے | ||
وہ چونکہ رحمت اللعالمیں ہیں | وہ چونکہ رحمت اللعالمیں ہیں | ||
خوشی آمد کی ان کی عالمی ہے | خوشی آمد کی ان کی عالمی ہے | ||
گئے معراج کی خاطر جو پل پھر | گئے معراج کی خاطر جو پل پھر | ||
زمیں کی جان پر آقا بنی ہے | زمیں کی جان پر آقا بنی ہے | ||
نجومِ شاہ دیں ہیں سب صحابہ | نجومِ شاہ دیں ہیں سب صحابہ | ||
صراطِ خلد ان کی پیروی ہے | صراطِ خلد ان کی پیروی ہے | ||
رواں ہے خامۂَ مدحِ محمد | رواں ہے خامۂَ مدحِ محمد | ||
یہ نعتِ سرورِ دیں کی صدی ہے | یہ نعتِ سرورِ دیں کی صدی ہے | ||
فسردہ ہے قمرؔ ہجرِ نبی میں | فسردہ ہے قمرؔ ہجرِ نبی میں | ||
خدا کا شکر ان کا امتی ہے | خدا کا شکر ان کا امتی ہے | ||
قمرآسیؔ | قمرآسیؔ |
حالیہ نسخہ بمطابق 08:39، 2 مئی 2023ء
قمر آسی کا پیدائشی نام محمد قمر شہزاد ہے ۔ آپ ستائیس جون انیس صد ستاسی کو کراچی (سندھ،پاکستان) میں پیدا ہوئے
نمونۂِ کلام
زمانے کے بدن پر تازگی ہے
نسیمِ صبحِ طیبہ چل رہی ہے
دہن مہکا ثنائے مصطفیٰ سے
عجب تاثیر اس کی شبنمی ہے
وگرنہ دشت کب ہوتے ہیں گلزار
خدا کے نور کی جلوہ گری ہے
ہماری مانگ ہی ہوتی ہے محدود
خزانوں میں کہاں ان کے کمی ہے
معطر ہو گیا میرا تخیل
کلی مدحِ نبی کی کھل گئی ہے
بجز معبودِ واحد اور کس کو
مقامِ مصطفیٰ سے آگہی ہے
نواحِ گنبدِ خضرا کی لذت
نہیں ہے گفتنی ، نا گفتنی ہے
وہ چونکہ رحمت اللعالمیں ہیں
خوشی آمد کی ان کی عالمی ہے
گئے معراج کی خاطر جو پل پھر
زمیں کی جان پر آقا بنی ہے
نجومِ شاہ دیں ہیں سب صحابہ
صراطِ خلد ان کی پیروی ہے
رواں ہے خامۂَ مدحِ محمد
یہ نعتِ سرورِ دیں کی صدی ہے
فسردہ ہے قمرؔ ہجرِ نبی میں
خدا کا شکر ان کا امتی ہے
قمرآسیؔ