"تبادلۂ خیال:تنویر پھول" کے نسخوں کے درمیان فرق
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
شاعر : [[تنویر پھول ]] | |||
[ فیض احمد فیض | [در زمین ِ فیض احمد فیض ] | ||
===حمد === | |||
آئی صبا ہے کاکلِ گل کو سنوار کے<br /> | |||
پھولوں کے رُخ کو آگئی شبنم نکھار کے <br /> | پھولوں کے رُخ کو آگئی شبنم نکھار کے <br /> | ||
اِس کار گاہِ زیست کا ہے منتظم وہی <br /> | اِس کار گاہِ زیست کا ہے منتظم وہی <br /> | ||
دیکھو بغور کام یہ پروردگار کے<br /> | دیکھو بغور کام یہ پروردگار کے<br /> | ||
اُس کے کرم سے وقت گزرتا ہے اِس طرح <br /> | اُس کے کرم سے وقت گزرتا ہے اِس طرح <br /> | ||
عادی ہوئے ہیں گردشِ لیل و نہار کے <br /> | عادی ہوئے ہیں گردشِ لیل و نہار کے <br /> | ||
سجدے میں سر جھکائے ہیں نجم و شجر،حجر <br /> | سجدے میں سر جھکائے ہیں نجم و شجر،حجر <br /> | ||
نغمے اُسی کی حمد میں ہیں آبشار کے <br /> | نغمے اُسی کی حمد میں ہیں آبشار کے <br /> | ||
چاہے تو ایک اشکِ ندامت پہ بخش دے<br /> | چاہے تو ایک اشکِ ندامت پہ بخش دے<br /> | ||
کیا سمجھے کوئی راز اُس آمرزگار کے!<br /> | کیا سمجھے کوئی راز اُس آمرزگار کے!<br /> | ||
پائے گا بالیقیں اُسےشہ رگ سےبھی قریب<br /> | پائے گا بالیقیں اُسےشہ رگ سےبھی قریب<br /> | ||
دیکھے تو کوئی مرکزِ دل سے پکار کے <br /> | دیکھے تو کوئی مرکزِ دل سے پکار کے <br /> | ||
اے پھول ! خشک پتّے وہاں سے نکل گئے<br /> | اے پھول ! خشک پتّے وہاں سے نکل گئے<br /> | ||
جھونکے چمن میں آئے جو بادِ بہار کے<br /> | جھونکے چمن میں آئے جو بادِ بہار کے<br /> |
نسخہ بمطابق 06:35، 14 نومبر 2017ء
شاعر : تنویر پھول [در زمین ِ فیض احمد فیض ]
حمد
آئی صبا ہے کاکلِ گل کو سنوار کے
پھولوں کے رُخ کو آگئی شبنم نکھار کے
اِس کار گاہِ زیست کا ہے منتظم وہی
دیکھو بغور کام یہ پروردگار کے
اُس کے کرم سے وقت گزرتا ہے اِس طرح
عادی ہوئے ہیں گردشِ لیل و نہار کے
سجدے میں سر جھکائے ہیں نجم و شجر،حجر
نغمے اُسی کی حمد میں ہیں آبشار کے
چاہے تو ایک اشکِ ندامت پہ بخش دے
کیا سمجھے کوئی راز اُس آمرزگار کے!
پائے گا بالیقیں اُسےشہ رگ سےبھی قریب
دیکھے تو کوئی مرکزِ دل سے پکار کے
اے پھول ! خشک پتّے وہاں سے نکل گئے
جھونکے چمن میں آئے جو بادِ بہار کے