|
|
سطر 1: |
سطر 1: |
| بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
| | |
| نعت رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ و سلم
| |
| : "نعت ورثہ" کے زیر اہتمام محشر بدایونی کے مصرع طرح پر :
| |
| شاعر : تنویر پھول
| |
| " زہے نصیب ، میں سرکار کے دیار میں ہوں "
| |
| خوشا کہ گنبد خضرا ہی کے جوار میں ہوں
| |
| خدا کا شکر ہے ، میں اِن دنوں کہاں آیا !
| |
| [ ۱ ] کبھی قُبا میں ، کبھی اُن کی رہگزار میں ہوں
| |
| بلایا مسجدِ آقا میں میرے خالق نے
| |
| نظر ہے روضے پہ ، میں صحنِ سایہ دار میں ہوں
| |
| کہا خدا نے ، وہ رحمت ہیں عالموں کے لئے
| |
| میں اُن کے لطف کے ، احساں کے آبشار میں ہوں
| |
| خدا قریب ہے شہ رگ سے ، دل میں ہیں آقا
| |
| میں عشقِ سرور کونین کے حصار میں ہوں
| |
| مجھے یقین ہے ، سرور کی ہے نظر مجھ پر
| |
| سنہری جالی پہ رحمت کے انتظار میں ہوں
| |
| وہ کاش !حشر میں کہہ دیں ، ہے میرا خاص غلام
| |
| حقیر اُمّتی اُن کا ہوں ، کس قطار میں ہوں !
| |
| یہ آرزو ہے مِری ، میں بھی اُس جگہ جاوں
| |
| مِرا وجود کہے ، میں حرا کے غار میں ہوں
| |
| نبی کی نعت ہے لب پر ، یہ پھول کہتا ہے
| |
| جو آیا طیبہ تو اب دامنِ بہار میں ہوں
| |
| [ ۱ ] قبا ، مدینے کے قریب ایک بستی جہاں مسجد قبا ہے ، اس مسجد میں دو رکعت نماز پڑھنے پر عمرے کا ثواب ملتا ہے
| |