طیبہ کی اُس ریت پہ پھولوں کے مسکن قربان ۔ نجم الاصغر شاہیا
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
شاعر : نجم الاصغر شاہیا
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
طیبہ کی اُس ریت پہ پھولوں کے مسکن قربان
اُس پہ مری سرسبز زمینوں کے دامن قربان
اُس وادی پہ کاغان اور کالام کا حُسن نثار
اُس پہ مری اور شنگریلا کے سُندر بَن قربان
اُس پہ شجاع آباد کے اور ملتان کے باغ فدا
اُس پہ چَوّا سَیدن شاہ کے سارے چمن قربان
میرے وطن میں دریاوں اور نہروں کا اِک جال
اُس بے آب زمیں پر میرا سارا وطن قربان
اُس مینار کے گُن گائے مینارِ پاکستان
اُس گنبد پر تاج کے معماروں کا فن قربان
اُس روضے کی فیضرسانی دہر میںچاروں اور
اُس پر پورب، پچھّم، اُتَر اور دَکھن قربان
نجم الاصغر آج یہ تُو نے کیسی نعت کہی
تجھ پر ، سعدی و جامی کا اسلوبِ سخن قربان
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
نئے صفحات | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
|
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659 |