شوزیب کاشر
12 نومبر 1986 کو راولہ کوٹ، آزاد کشمیر میں پیدا ہونے والے شوزیب صادق کا قلمی نام شوزیب کاشر ہے ۔
شوزیب کاشر نے اے جے کے یونیورسٹی سے انگلش میں ایم اے کیا ہوا ہے اور درست تدریس سے وابستہ ہے ۔ 2002 میں جب وہ صدیق اکبر ماڈل سکول ، راولہ کوٹ میں میٹرک کے طالب علم تھے تو شاعری کا آغاز ہوا۔ اردو، ،عربی اور انگریزی ادب و تاریخ کے عمیق مطالعہ نے ان کی شاعری کو وہ جازبیت بخشی ہے کہ قاری کا دل یوں موہ لے کہ داد دیے بنا نہ رہ سکے . غزل کے ساتھ ساتھ نعت بھی کہتے ہیں اور خوب کہتے ہیں . رومانویت ، جمالیات . غمِ دوراں ، غم ِ جاناں، ہجر و وصال ، روحانیت ، تصوف، فنا و بقا وغیرہ ان کے موضوعات ہیں .
ادبی سرگرمیاں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
ادبی تنظیمات کشمیر سحر ادب کے نائب صدر
پونچھ ادبی سوسائٹی کے جنرل سیکٹری ، آل جموں و کشمیر ادبی کونسل پونچھ کے جنرل سیکٹری کی حیثیت سے مختلف پروگرامات ، مشاعروں، سیمینارز کا کشمیر کی سطح پر انعقاد
اس کے علاوہ سوشل میڈیا: فیس بک اور وٹس ایپ کے نمائندہ ادبی گروپ best urdu poetry کے ذریعے فروغِ ادب کے لیے دن رات کام کرنا
مطبوعات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
نعتیہ ادب : نوائے خضر ، 2005
دیگر : میں نے پیار بیچ دیا، 2002، غزلیات
اعزازات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
2002 گورنمٹ آف پاکستان کی طرف سے کمسن صاحب کتاب شاعر پر سندِ اعزاز اور گولڈ میڈل سے نوازا گیا*
نمونہ ِ کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
پوشاکِ عمل جامۂ کردار پہن لوں
سر تا بقدم اسوۂ سرکار پہن لوں
ایماں کے لیے حسنِ عمل بھی ہے ضروری
یہ کیا کہ فقط جبۂ و دستار پہن لوں
آنکھوں میں رہے خاکِ درِ شاہ کا سرمہ
صافے کی جگہ طیبہ کے میں خار پہن لوں
حرمت ترے قربانیاں مانگے تو میں حاضر
زنجیرِ قضا شوق سے سوبار پہن لوں
کھائی ہے قسم دینِ محمد سے وفا کی
کیوں طوقِ جبیں سائیِ اغیار پہن لوں
مل جائے سگِ کوئے محمد کا گلوبند
مر جاؤں خوشی سے اگر اک بار پہن لوں
طیبہ سے بلاوا کبھی آئے تو میں کاشر
کچھ ایسے چلوں وقت کی رفتار پہن لوں
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
حافظ محبوب احمد | ڈاکٹر عزیز فیصل | ڈاکٹر محمد حسین مشاہد رضوی | ذوالفقار علی دانش | ذوالفقار نقوی | سلمان رسول | سید شاکر القادری | سید ضیا الدین نعیم | شوزیب کاشر | عباس عدیم قریشی | عروس فاروقی | مجید اختر | محمد اسامہ سرسری | محمد عارف قادری | نورین طلعت عروبہ