بڑھ کر ہے خاک طیبہ رفعت میں آسماں سے ۔ آفتاب نقوی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: آفتاب نقوی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

بڑھ کر ہے خاکِ طیبہ، رفعت میں آسماں سے

شمس وقمر سے افزوں، روشن ہے کہکشاں سے


ارضِ حجاز ہے اِک عِشق ووفا کی بستی

افضل ہے کوئے احمد جنت کے گلستاں سے


گمراہی وجہالت انساں کا تھیں مقدر

علم وہنر جو پایا، پایا اس آستاں سے


آمد سے تیری پھلیں نور ویقیں کی کرنیں

رخصت ہوئے اندھیرے ویرانہ جہاں سے


کلیاں کھلیں خوشی سے پھولوں میں رنگ آیا

باغِ حیات مہکا خوشبوئے باغباں سے


طوفان کے تھپڑے حد سے گزر گئے ہیں

ناؤ بچے گی اپنی رحمت کے بادباں سے


چشمِ کرم ہو آقا بسنا وکاشر پر

نسبت ہے اب بھی اُن کو آقائے دوجہاں سے


مِدحتَ سرا ہے نقوی مولا کی عظمتوں کا

پھر خوف کیوں ہو اُس کو محشر کے امتحاں سے