رہی عمر بھر جو انیس جاں وہ بس آرزوئے نبی رہی ۔ حفیظ تائب
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
شاعر: حفیظ تائب
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
رہی عمر بھر جو انیسِ جاں وہ بس آرزوئے نبی رہی
کبھی اشک بن کے رواں ہوئی کبھی درد بن کے دبی رہی
شہِ دیں کی فکر ونگاہ سے مٹے نسل ورنگ کے تفرّقے
نہ رہا تفاخرِ منصبی، نہ رعونتِ نسبی رہی
سرِ دشتِ زیست برس گیا، جو سحابِ رحمت مصطفیٰ
نہ خرد کی بے ثمری رہی، نہ جنوں کی تشنہ لبی رہی
تھی ہزار تیرگئی فتن، نہ بھٹک سکا مرا فکر وفن
مری کائناتِ خیال پر نظرِ شہِ عربی رہی
وہ صفا کا مہر منیر ہے طلب اس کی نورِ ضمیر ہے
یہی روزگارِ فقیر ہے، یہی التجائے شبی رہی
وہی ساعتیں تھیں سرور کی، وہی دن تھے حاصلِ زندگی
بحضورِ شافعِ اُمتاں مری جن دنوں طلبی رہی