یاور وارثی عزیزی نوابی ۔ عشق نبی کے ترشح سےفیضیاب ہوتا شاعر ۔ شمائلہ صدف

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 20:42، 30 نومبر 2018ء از ADMIN 2 (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search

Naat Kainaat Amaj us sahil.jpg

مضمون نگار : شمائلہ صدف

بشکریہ : عاطف معین قاسمی

یاور وارثی عزیزی نوابی ۔ عشق نبی کے ترشح سےفیضیاب ہوتا شاعر[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

یاور وارثی عزیزی نوابی ایک ہمہ جہت شاعرہیں۔جس طرح سرکارِ کائنات علیہ افضل الصلوۃ کی ذاتِ والا صفات وجہ تخلیق زمان و مکاں ہے بالکل اسی طرح حضورﷺکا ذکر رفیع و جلیل بھی رونق بزم سخن ہے ۔"ورفعنا لک ذکرک" کا فیضان ہے کہ ذکر حضور ﷺ نہ صرف صفحۂ ارض کے اوپر اور آسمان کے نیچے ہر جگہ جاری و ساری ہے ۔ساکنانِ عرش کا وظیفۂ دلنواز بھی ہے اور ساکنانِ خطۂ خاک کا دمسازبھی۔ اللہ کا قدسیوں کی محفل میں اپنے حبیب علیہ الصلوۃ والسلام کی ثنا کرنا، اپنے ذکر کے ساتھ اپنے رسول اکرمﷺ کے ذکر کو ملانا ، قرآنِ پاک میں جابجا رسولِ آخر الزماں ﷺ کی صفاتِ محمودہ و خصائل مسعودہ کا ذکر کرنا نعت ہی تو ہے ۔اللہ نے ہر مومن پہ محبت رسول ﷺ کو واجب قرار دے دیاہے ، اس محبت کا قولی اظہار نعت اور عملی اظہار اطاعت و اتباع ہے۔نعت ازل سے ہے، ابد تک رہے گی۔

نعت ہر پیرایۂ اظہار میں کہی گئی ہے، کبھی نثر نگاروں نے سیرت مصطفی کے مختلف پہلوؤں کو فقرات کی رنگا رنگ لڑیوں میں پرو کر نعت کا روپ دیا توکبھی نعت گویانِ شیریں بیاں نے رنگا رنگ مضامین محبت باندھ کر اسے رشک سخن بنایا اور کہیں نعت خوانوں نے اسے لَے اور ترنم سے مزین کیا مگر ہر رنگ اور ہر صورت میں نعت کی انفرادیت برقرار رہی:

آتے جاتے ہوئے یہ شام و سحر نعت پڑھیں

خوشبوئیں رقص کریں برگ و ثمر نعت پڑھیں

ایک اک موج سمندر کی پڑھے نعت رسول

سب صدف نعت پڑھیں سارے گہر نعت پڑھیں

فیضانِ نعت گوئی سے اپنے دامن کو پُر کرنے والی جید شخصیات میں استاذ الشعراء امیر الشعراء محترم المقام جنابِ یاور وارثی عزیزی نوابی صاحب بھی ہیں جن کا منفرد اسلوب انکی شاعری کا خاصہ اور پہچان ہے۔ محترم یاور وارثی عزیزی نوابی کی شخصیت اور انکی شاعری سے میرا اولین تعارف استاذِ مکرم حضرت صوفی سید محمد نورالحسن نور نوابی عزیزی دام ظلہ کی وساطت سے ہوا ۔آپ نے اپنی خاص شفقت اور عنایت سے مجھے جناب یاور وارثی کے مجموعہ ہائے نعت عطا فرمائے .استاذ مکرم صوفی سید نور الحسن نور نوابی عزیزی دام ظلہ اور جناب یاور وارثی عزیزی نوابی صاحب کی شاعری کے مطالعہ نے ایک نئے جہانِ نعت سے متعارف کروایا اورمجھے شعر کہنے کی نئی سمت ملی۔ مجھے آج تک جتنے نعت نگاروں کا کلام پڑھنے کو ملا ان میں چند نام ایسے ہیں جن کے کلام نے مجھے چونکا دیا اور دوبارہ بلکہ سہ بارہ پڑھنے پہ راغب کیا ، انہی نعت گو شعرا میں یاور صاحب ہیں جنکی نعت نگاری کی دھوم سرحد پار تک مچی ہوئی ہے ، میں کوئی باقاعدہ لکھاری نہیں، درحقیقت یہ جناب یاور وارثی عزیزی نوابی کے نعتیہ کلام کی چاشنی اور شیرینی ہی ہے جس نے میرے ذوقِ نعت کو سامانِ تسکین مہیا کیا اور مجھے اس بات پہ مائل کیا کہ اس شاعر ذی وقار کے نعتیہ کلام پر چند سطریں لکھوں۔محترم یاور وارثی بلاشبہ ان نعت نگاروں کی صفِ اول کے شاعر ہیں جن کا اوڑھنا بچھونا بلکہ جینا مرنا فقط نعت رسول ﷺ ہے ، وہ خود فرماتے ہیں ۔


یہ تمنا مرے سینے میں مچلتی ہے بہت

نعت ہونٹوں پہ ہو اور یومِ نشور آ جائے


پھر اپنے عجز کا اظہار اِن الفاظ میں کرتے ہیں :


لاکھ جتن تو کر ڈالے

پھر بھی رہی ادھوری نعت


ان کے نعتیہ کلام کی نمایاں خصوصیت محبت کا وہ تڑپتا ہوا اظہار ہے جو حضوری کی تمنا لیے ہوئے سرشاری کی منازل طے کر رہا ہے ۔انہیں ذوقِ نعت گوئی بدرجۂ اکمل عطا ہوا ہے نعت میں جدت طرازی اور توصیف مصطفی ﷺ میں کچھ نیا کر گزرنے کا جذبہ انہیں صبح و مسا نت نئے تجرباتِ سخن سے روشناس کرواتا ہے (جو مجھ جیسے ادنی طالبانِ نعت کے لیے مشعل راہ ہے) جناب یاور کی نعتیہ تخلیقات جدت طرازی کا بہترین نمونہ ہیں بطور مثال چند اشعار ملاحظہ ہوں :


شجر ہیں میکدے ساقی ہے شاخسار اسکی

پھلوں کے جام میں مشروب ہیں بھرے اس کے


ہے جگنوؤں کی چمک لا الہ کا نغمہ

ہیں تتلیوں کے لبوں پر ترائیلے اس کے


درِ رسول پہ شاید یہ شام کا سورج

گلاب بھر کے لیے جا رہا ہے تھالی میں


چلیں جو تیرے گداگر تو ساتھ چلنے لگوں

میں تیرے کوچے میں بیٹھا غبار ہو جاؤں


جو رہروانِ مدینہ کو راہ دکھلائے

مجھے وہ سنگِ مسافت کا تیر کر مولا


جس گھڑی آئے دریچے پہ افق کے سورج

صبح دم ساتھ پرندوں کے شجر نعت پڑھیں


اجنبی لاش کے پاس اور نہیں کچھ بھی مگر

بند مٹھی میں مدینے کا پتہ نکلا ہے


ٹکے ہوئے ہیں ہزاروں تارے

غبارِ طیبہ پہن چکا ہوں


تاریکیوں کے لشکری ہر گام پر ہر موڑ پر آمادہ پیکار تھے

لیکن مرا رخش جنوں نعت نبی پڑھتا ہوا کوئے نبی تک آ گیا


جناب یاور وارثی عزیزی نوابی جب اپنے کلام کو منفرد ردیفوں سے مزین کرتے ہیں تو نعت کا لطف دوبالا ہو جاتا ہے۔ شعری نزاکتوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے انوکھے مضامین کے ساتھ عمدہ ردیفوں کا نباہ انکا خاصہ ہے جیسے۔۔۔ سوچو ذرا، ہاں اور کیا، ہیں خاموش، مرے حق میں، مٹ جائیں، مانگے ہے وغیرہ ۔۔۔یہ ردیفیں جہاں معانی کے نئے در وا کرتی ہیں وہیں شاعر کی فنی مہارتوں کی شہادتِ عادلہ فراہم کرتی ہیں ۔ اسی طرح کہیں ایک لفظی یا دو لفظی ردیفیں رونق بکھیر رہی ہیں تو کہیں طویل بحریں شاعر کی قادر الکلامی کا اعلان کرنے کے ساتھ ساتھ غنائیت اور موسیقیت سے بھر پور ہونے کے سبب سننے اور پڑھنے میں بھلی لگتی ہیں جیسے، کوئے نبی تک آ گیا، شہر نبی میں ملتا ہے، حضور تشریف لا رہے ہیں، تو میں اک نعت کہہ ڈالوں، میرا نبی ہے میرا نبی ہے ،وغیرہ


انکی شاعری میں متنوع اور جدید اسالیب و مضامین کے ساتھ ساتھ وہ تمام روایتی مضامین بھی موجود ہیں. ( ہاں مگر ان روایتی مضامین کو بھی برتتے ہوئے یاور صاحب کے منفرد اسلوب نے نئی جان ڈال دی ہے) جو ازل سے عشاق کی حسرتوں اور آرزوؤں کے مظہر رہے ہیں جیسے بیانِ کمالاتِ مصطفی، غلامی رسول ﷺ پر فخر، درِ رسول کی آرزو، حسرتِ دیدار، تمنائے قرب اور اپنی ہستی مٹا کر خاک بن جانے کی آرزو وغیرہ یہی وہ تڑپ ہے جو عاشق صادق کو مقام فنا فی الرسول تک لے جاتی ہے اور اسے ماسوا سے بے نیاز کر دیتی ہے ۔بطور مثال چند اشعار ملاحظہ ہوں:


مرے بدن سے لپٹ میرا پیرہن بن جا

غبارِ طیبہ بہت تجھ کو چاہتا ہوں میں


تیرا کرم جو مجھ پہ ہو طیبہ میں دن ہو رات ہو

راہِ نبی کی خاک ہو میری ردا درِ نبی


چلے جو قافلہ شوق جانب طیبہ

غبار بن کے مرا دل بھی رہ گزر پہ رہے


درِ نبی پہ بکھر جائے میرا شیرازہ

غبار بن کے مدینے کے بام و در دیکھوں


خاکِ طیبہ ہی ہر غم کا مداوا اور ہر درد کی دوا ہے وہ اپنے اشعار میں دنیا کے سب بیماروں اور غمزدوں کو اسی نسخہ شفا کی طرف بلاتے ہیں


خاکِ طیبہ میں ہے تاثیر کچھ ایسی یاورؔ

ٹھیک ہو جائے گا اک لمحے میں ناسور جو ہو


ہر گھڑی کرتی ہے اعلان یہ خاکِ طیبہ

ہو چکا ہو جو کوئی زخموں سے چور آ جائے


بلا شبہ ذات رسولِ خداﷺہی باعث تخلیق کل ہے یہ کاروبارِ جہاں انہیں کے دم قدم سے ہے ۔زینت بزم جہاں انہیں کی ذات ہے۔ یاور وارثی صاحب اس مضمون کو کچھ یوں نظم کرتے ہیں :


تو خونِ رگِ حیاتِ کونین

تو قوتِ استخوانِ عالم


زد میں ہیں تری نشانے تیرے

ہاتھوں میں ترے کمانِ عالم


روشن ہیں ترے چراغِ رخ سے

سب آئینہ زادگانِ عالم


سوز و گداز اور جذب و مستی میں ڈوبے چند مزید اشعار پیش خدمت ہیں پڑھیے اور سر دُھنئے :


میرے حریمِ دل میں آ مجھ سے بھی کچھ کلام کر

مجھ کو بھی سرفراز کر میں بھی سنوں صدا تری


کام میرا ہے بس اتنا کہ لکھوں کاغذ پر

نعت گوئی تو مرے دیدہ نم کرتے ہیں


رکتے نہیں آنکھوں سے برستے ہوئے آنسو

عشاق کا اٹھتا نہیں سر شہر میں ان کے


پاٹ دے وقت کی یہ کھائی مرے رب کریم

اُس طرف طیبہ ہے اِس پار ہیں میری آنکھیں


تجھے زبان ہلانے کی کیا ضرورت ہے ؟

ترے غلام اشارے نظر کے دیکھتے ہیں


پتھروں پر بھی کرم اپنا لٹانے والے

میرا سینہ ترا نقش کف پا مانگے ہے


سوال خار نے عشقِ نبی پہ میرے کیا

جواب پھول نے ہنس کر دیا مرے حق میں


ابھی چند ماہ قبل پاکستان سے انکا مجموعہ نعت بنام "سحابِ نور" شائع ہوا جس کا حصول میرے لئے مسرتوں کا آبشار بن گیا ، خوشی کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ جناب یاور وارثی عزیزی نوابی میرے پیر بھائی ہیںاور سلسلہ عالیہ نوابیہ ابو العلائیہ سے منسلک ہیں لہٰذا انکا نعتیہ کلام پڑھ کر روحانی سرشاری نصیب ہوئی اس پرطرہ یہ کہ انکا کلام رفعت خیالات، جدت ترکیبات، شعری و فنی نزاکتوں اور لطافتوں نیز دریا کو کوزے میںبند کرنے کی اعلی مہارتوں کے باعث اسی لائق تھا کہ ہندوستان کے بعد پاکستان کے نعت پسند حلقوں میں متعارف و مقبول ہوتا اور یہی ہوا "سحاب نور" جہاں جہاں گیا اجالے بکھیرتا گیا اور دلوں میں جگہ بناتا گیا ۔ آج جناب یاوروارثی عزیزی نوابی کا نام پاکستان کے ادبی، شعری حلقوں میںبالخصوص اورنعتیہ حلقوں میں بالعموم ایک اہم، منفرد اور معتبر نام کی حیثیت سے جانا اور مانا جاتا ہے۔ان کا ادبی سفر پوری آب و تاب سے جاری و ساری ہے۔


اللہ کریم سے دعا ہے کہ وہ جناب یاور کی نعتیہ کاوشوں کو مقبول فرمائے ۔آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم


کنیز بارگاہِ نوابی

شمائلہ صدف

لیکچرار

(شعبہ عربی )گورنمنٹ کالج برائے خواتین

ایوب ریسرچ فیصل آباد پنجاب پاکستان

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مظفر وارثی | رشید وارثی | یاور وارثی | نور الحسن نور


اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png
مضامین میں تازہ اضافہ
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659
نئے صفحات