کشفیہ پر تبصرہ ۔ ابو المیزاب اویس

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 14:42، 4 فروری 2019ء از ADMIN 2 (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: {{#seo: |title= کشفیہ |keywords=کشفیہ ، مجموعہ ہائے نعت ، تقدیسی کلام ، Kashfia, |description=کشفیہ ، تقدیسی شاعری کا م...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


Kashfia.jpg

کتاب : کشفیہ

تحریر : ابو المیزاب اویس

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png

آج مالیگاؤں (ہند) سے تعلق رکھنے والے محترم سلیم شہزاد کا تقدیسی شاعری کا مجموعہ ’’ کشفیہ‘‘ پڑھنے کی سعادت ملی۔

دورانِ مطالعہ اس بات کا خوشگوار انکشاف ہوا کہ سلیم شہزاد کو شاعری اور کتاب کو ابواب میں منقسم کرنے کے معاملے میں عبد العزیز خالد سے حیرت انگیز مماثلت ہے۔ کئی اشعار نے عبد العزیز خالد کی مرقومہ مناقب ’’ثانیِ لاثانی‘‘ اور ’’بو تراب‘‘ کی یاد تازہ کرادی، سلیم شہزاد کے کلام پڑھ کر قاری پر یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہوجاتی ہے کہ سلیم شہزاد کثیر المطالعہ ہونے کے ساتھ ساتھ تاریخی واقعات کو اشعار میں ڈھالنا بخوبی جانتے ہیں۔

سارا مجموعہ ہی شاندار اور لاجواب ہے مگر صفحہ 113 سے شروع ہونے والا باب ’’ثنائے حرفِ آگہی‘‘ (جو صفحہ 130 تک جاری رہتا ہے) نے شاعرِ محترم کی صلاحیتوں کا نہایت عمدہ اظہار کیا ہے۔

ثنائے حرفِ آگہی یارانِ رسول یعنی چار اصحابِ کبار علیھم الرضوان کی منقبت پر مشتمل کلام ہے اور سیدنا صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ، سیدنا عمر فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ، سیدنا عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ اور سیدنا مولائے کائنات حیدرِ کرار رضی اللہ عنہ کے کمالات و صفات کا بیان ہے۔

چند منتخب اشعار

وہ حرفِ آگہی جو حرفِ حق ہے، حرفِ صدق ہے

بجز یقین کیا ہے ماورائے حرفِ آگہی

وہ صادق و صدیق، وہ رفیقِ آشنائے حق

یقینِ صدق سے ہوا فنائے حرفِ آگہی


..........................................


اُسے طلب کیا علوئے حرفِ حق کے واسطے

تو حق نے کی عطا اُسے ضیائے حرفِ آگہی

جِلائے حرفِ آگہی سے اور محترم ہوا

وہ بابِ عدل جس پہ ہے جِلائے حرفِ آگہی


..........................................


کبھی حبش ، کبھی مدینۃ النبی کو گھر کیا

متاع و مال، ترک سب کرائے حرفِ آگہی

کہا کہ کر طواف، تو احاطہِ حرم میں ہے

کہا، ’’ نہیں بغیر آشنائے حرفِ آگہی‘‘


..........................................


میں بابِ شہرِ علم پر گدائےحرفِ آگہی

کبھی مری طرف بھی چل صبائے حرفِ آگہی

کبھی تو بابِ شہرِ علم وا ہو مجھ غریب پر

کبھی غریبِ حرف کو عطائے حرفِ آگہی


..........................................


ایک سو پندرہ اشعار ہر مشتمل یہ بیمثال کلام اپنی مثال آپ ہے۔

مزید دیکھیے

"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659
اس سال کی کچھ اہم کتابیں

اس سیکشن میں اپنے کتابیں متعارف کروانے کے لیے "نعت کائنات" کو دو کاپیاں بھیجیں

نئے صفحات

سانچہ:ٹکر1