وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں ۔ امام احمد رضا خان بریلوی

نعت کائنات سے
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر : امام احمد رضا خان بریلوی

کتاب : حدائق بخشش

نعت ِ رسول ِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں

تیرے دن اے بہار پھرتے ہیں


جو ترے در سے یار پھرتے ہیں

در بدر یونہی خوار پھرتے ہیں


آہ کل عیش تو کیے ہم نے

آج وہ بے قرار پھرتے ہیں


ان کے ایما سے دونوں باگوں پر

خیلِ لیل و نہار پھرتے ہیں


ہر چراغِ مزار پر قدسی

کیسے پروانہ وار پھرتے ہیں


اس گلی کا گدا ہوں میں جس میں

مانگتے تاجدار پھرتے ہیں


جان ہیں ، جان کیا نظر آئے

کیوں عدو گردِ غار پھرتے ہیں


پھول کیا دیکھوں میری آنکھوں میں

دشتِ طیبہ کے خار پھرتے ہیں


لاکھوں قدسی ہیں کامِ خدمت پر

لاکھوں گردِ مزار پھرتے ہیں


وردیاں بولتے ہیں ہرکارے

پہرہ دیتے سوار پھرتے ہیں


رکھیے جیسے ہیں خانہ زاد ہیں ہم

مَول کے عیب دار پھرتے ہیں


ہائے غافل وہ کیا جگہ ہے جہاں

پانچ جاتے ہیں ، چار پھرتے ہیں


بائیں رستے نہ جا مسافر سُن

مال ہے راہ مار پھرتے ہیں


جاگ سنسان بن ہے ، رات آئی

گرگ بہرِ شکار پھرتے ہیں


نفس یہ کوئی چال ہے ظالم

کیسے خاصے بِجار پھرتے ہیں


کوئی کیوں پوچھے تیری بات رضا

تجھ سے کتے ہزار پھرتے ہیں

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اہلِ صراط روحِ امیں کو خبر کریں | وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں | ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دیئے ہیں

امام احمد رضا خان بریلوی | حدائق بخشش