نگاہ عاشق کی دیکھ لیتی ہے پردہ میم کواٹھا کر ۔ ڈاکٹر علامہ محمد اقبال

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 07:53، 1 جولائی 2017ء از 39.55.21.56 (تبادلۂ خیال) (←‏نعت خوانوں کی پذیرائی)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر: ڈاکٹر علامہ محمد اقبال


نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نگاہ عاشق کی دیکھ لیتی ہے پردہ میم کو اٹھا کر

وہ بزم یثرب میں آگے بیٹھیں ہزار منہ کو چھپا چھپا کر


جو تیرے کوچے کے ساکنوں کا فضائے جنت میں دل نہ بہلا

تسلیاں دے رہی ہیں حوریں خوشامدوں سے منا منا کر


شہید عشق نبی کے مرنے میں بانکپن بھی ہیں سو طرح کے

اجل بھی کہتی ہے زندہ باشی ہمارے مرنے پہ زہر کھا کر


ترے ثنا گو عروس رحمت سے چھیڑ کرتے ہیں روز محشر

کہ اس کو پیچھے لگا لیا ہے گناہ اپنے اپنے دکھا دکھا کر


بتائے دیتے ہیں اے صبا ہم یہ گلستان عرب کی بو ہے

مگر نہ اب ہاتھ لا ادھر کو وہیں سے لائی ہے تو اڑا کر


شہید عشق نبی ہوں میری لحد پہ شمع قمر جلے گی

اٹھا کے لائیں گے خود فرشتے چراغ خورشید سے جلا کر


جسے محبت کا درد کہتے ہیں مایہ زندگی ہے مجھ کو

یہ درد وہ ہے کہ میں نے رکھا ہے اس کو دل میں چھپا چھپا کر


اڑا کے لائی ہے اے صبا تو جو بوئے زلف معنبریں کو

ہمیں اچھی نہیں یہ باتیں خدا کی رہ میں بھی کچھ دیا کر


خیال راہ عدم سے اقبال تیرے در پر ہوا ہے حاضر

بغل میں زاد عمل نہیں ہے صلہ مری نعت کا عطا کر

نعت خوانوں کی پذیرائی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

| نصراللہ خان نوری کی آواز میں

| ظہیر بلالی کی آواز میں