نوری ہستی ، پھر بھی انساں ۔ نعیم صدیقی

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 13:21، 24 مارچ 2017ء از Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر: نعیم صدیقی

نعت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نوری ہستی ، پھر بھی انساں

عقلیں غلطاں ، نظریں حیراں

جیسے سورج ، جیسے کرنیں

خودہی دعویٰ خود ہی بُرہاں

رحمت ایسی ، جیسے دریا

بخشش ایسی ، جیسے باراں

رتبہ اُونچا ، نظریں نیچی

دل میں تسکیں ، چہرہ تاباں

سر در سجدہ ، پابر سِدرہ

حیراں قدسی ، حُوریں ، غِلماں

موتی موتی حکمت دانش!

کرنیں کرنیں ایماں ،عرفاں

خَلوت فِکری ، جَلوت ذِکری

صبحیں خنداں ، راتیں گریاں

بھاری کنبہ ، روزی تھوڑی

حُجرے چھوٹے ، کم ہے ساماں

مقصد اعلیٰ ، رستہ سیدھا

توشہ تھوڑا ، منزل آساں

جینا سادہ ، کھانا کم کم

گدّا مسنَد ، کُٹیا ایواں

مسکینوں پر پَل پَل رحمت

بیواؤں پر ھر دم احساں

دامن سائل کا بھر دینا

خودرہ جانا خالی داماں

سجدہ گہ میں کلیاں چٹکیں

جنگا ہوں میں شعلہ ساماں

پیاری پیاری ، سادہ دعوت

’’بھائی بھائی ،انساں انساں‘‘

کم لفظوں کے چھوٹے فقرے!

معنی وافر ، باتیں آساں

باتیں سچّی ، لیکن میٹھی

سچّے موتی ، لیکن ارزاں

باتوں باتوں میں ہو جائے

شرحِ صد آیاتِ قرآں

مظلوموں کو عزّت بخشی

ڈرتے تھے دنیا کے سلطاں

صحراؤں میں برپا ہل چل

دریاؤں میں اُمڈے طوفاں

مومن سچّے دل سے قرباں

دشمن لرزاں ، حاسد ترساں


رسائل و جرائد جن میں یہ کلام شائع ہوا[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نعت رنگ ۔شمارہ نمبر 25