ناصر کاظمی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search



نمونہ کلام

شجر و حجر تمہیں جھک کر سلام کرتے ہیں

شجر و حجر تمہیں جھک کر سلام کرتے ہیں

یہ بے زبان تمہیں سے کلام کرتے ہیں


زمیں کو عرش معلے ہے تیرا گنبد سبز

تری گلی میں فرشتے قیام کرتے ہیں


مسافروں کو ترا در ہے منزل آخر

یہیں سب اپنی مسافت تمام کرتے ہیں


جنہیں جہاں میں کہیں بھی اماں نہیں ملتی

وہ قافلے یہاں آ کر قیام کرتے ہیں


نظر میں پھرتے ہیں تیرے دیار کے منظر

اسی نواح میں ہم صبح و شام کرتے ہیں


سکون دل کی انہیں سے امید ہے ناصر

جو اپنا فیض غریبوں پر عام کرتے ہیں

شراکتیں

صارف:تیمورصدیقی

مزید دیکھیے

احمد ندیم قاسمی | منیر نیازی | فیض احمد فیض | احمد فراز