صنعت اقتباس

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 22:17، 25 دسمبر 2016ء از Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←‏مزید دیکھئے)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search

اقتباس سے مراد کسی مضمون بیان یا کتاب وغیرہ سے من و عن یا انتخاب و اختصار کرکے اس کا کوئی حصہ نقل کرنا ہے ۔

صنعت اقتباس[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

شاعری میں صنعت اقتباس سے مراد یہ کہ شاعر اپنے شعر میں قرآن پاک یا حدیث مبارکہ میں سے کچھ الفاظ حوالے کے لئے استعمال کرے ۔ یہ صنعت بہت مہارت اور احتیاط کی متقاضی ہے ۔

مثالیں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مرزا غالب ، علامہ اقبال اور امام احمد رضا بریلوی کے کلام میں اس کی مثالیں ملتی ہیں ۔

دھوپ کی تابش آگ کی گرمی

"و قنا ربنا عذاب النار "

مرزا غالب


رنگ ِ "او ادنی " میں رنگیں ہو کے اے ذوق طلب

کوئی کہتا تھا کہ لطف ما خلقنا " اور ہے

علامہ اقبال


ورفعنا لک ذکرک کا ہے سایہ تجھ پر

بول بالا ہے تیرا ذکر ہے اونچا تیرا


"من رانی قد رای الحق " جو کہے

کیا بیاں اس کی حقیقت کیجئے

امام احمد رضا خان بریلوی

مزید دیکھئے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

صنعات شعر

صنعت تلمیح

صنعت استعارہ