ستارہ بن کے رہوں بے کنار ہو جاؤں ۔ جاذب قریشی

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 04:41، 3 اگست 2018ء از ADMIN (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search

Jazib qureshi.jpg

شاعر: جاذب قریشی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ستارہ بن کے رہوں بے کنار ہو جاؤں

جو تو ملے تو اندھیروں کے پار ہو جاؤں


تبسموں کے اجالے شفاعتوں کے حرم

مجھے بُلا کہ میں تجھ پر نثار ہو جاؤں


بدن کا نور بھی تو ذات کا شعور بھی تو

تجھے نہ یاد کروں تو غبار ہو جاؤں


وہ انقلاب جسے تیری زندگی نے لکھا

میں پٰڑھ سکوں تو گلِ نو بہار ہو جاؤں


میں ایسی خاک کہ خوشبو کی پیاس ہے مجھ کو

خڈا کرے میں تری رہ گزار ہو جاؤں


میں اپنے عہد کا صحرا ہوں مجھ کو حسرت ہے

ترے حضور گروں آبشار ہو جاؤں


وہ ایک عکس مری دھڑکنوں میں اترے تو

میں اپنے آپ میں خود بے شمار ہو جاؤں


ترے طلب میں چلوں اور خود کو گم کردوں

میں چاہتا ہوں کہ بے اختیار ہو جاؤں


مری طلب کے مصوّر مجھے وہ صورت دے

کہ دھوپ میں شجرِ سایہ دار ہو جاؤں


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نئے اضافہ شدہ کلام
نئے صفحات

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png